چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے بدھ کے روز میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ سرد جنگ کی ذہنیت جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے کا مناسب حل تلاش کرنے کی کوششوں کے لیےنقصان دہ ہے ۔ ترجمان نے وینکوور اجلاس کے حوالے سے کہا کہ امریکہ اور کینیڈا کی میزبانی میں منعقد ہونے والے اجلاس سے بظاہر ان کی سرد ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے سے متعلق اہم فریقین کی وینکوور اجلاس میں عدم شمولیت سے اس مسئلے کے مناسب حل میں مدد نہیں ملے گی۔ترجمان نے واضح کیا کہ جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے کا مناسب حل چھ فریقی مذاکرات اور سلامتی کونسل کے ڈھانچے کے تحت عمل میں لانا چاہیے۔انہوں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے چینی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ چین نے ہمیشہ مذاکرات اور مشاورت سے اس مسئلے کے حل پر زور دیا ہے ۔ترجمان نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان حالیہ مذاکرات کی بحالی سے تعلقات کی بہتری اور تناو میں کمی کی حمایت کریں۔یاد رہے کہ چین نے وینکوور اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔