گیارہواں ایشیائی مالیاتی فورم پیر کے روز چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں شروع ہوا۔ دنیا کے مختلف ممالک اور علاقوں سے آنے والے مالیاتی اہل کار ، تجارتی رہنماء اور معروف سرمایہ کار فورم میں شریک ہیں ۔ ایشیا ئی و عالمی معیشت کی موجودہ صورتحال اور رواں سال سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی فورم کا اہم موضوع ہے جبکہ چین کی معاشی ترقی اور چین کا ترقیاتی فارمولہ تبادلہ خیال کے حوالے سے فورم کا مرکز ی نقطہ بن گیا ہے ۔
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم چینگ یوٹ نگور نے فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کے اندرونی علاقے کی معیشت تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہے۔ دنیا کے دوسرے ممالک اور علاقوں کے سرمایہ کار اور صنعت کار چین کی منڈی کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اندرونی چین کی تیز رفتار ترقی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہانگ کانگ کی معیشت پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو ئِی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سی پی سی کی انیسویں قومی کانگریس کے بعد چینی صدر شی جن پھنگ نے تخلیق ، مشاورت و تعاون ، گرین ، کھلے پن اور مشترکہ مفاد پر مبنی پائیدار ترقی کے تصورات پیش کئے جس سے چین کے اندرونی علاقے ، ہانگ کانگ اور دنیا کے دوسرے ممالک اور علاقوں کے درمیان معاشی روابط میں مزید اضافہ ہو گا۔
اس موقع پر عالمی مالیاتی فنڈ کے اول نائب صدر ڈیو ڈ لپٹن نے کہا کہ چین کی معاشی کامیابی عالمی معیشت کی ترقی سے قریبی وابستہ ہے ۔ چین دنیا کے ایک سو سے زائد ممالک کے ساتھ اہم تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اور ان ممالک کے جی ڈی پی کا مجموعی تناسب دنیا کا اسی فیصد بنتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ چینی سرمایہ کاروں نے چین کی معاشی ترقی اور بنیادی تنصیبات کی تعمیر اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت منصوبوں کو عمل میں لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔