اکنامک ڈیلی کے مطابق نو سے دس تاریخ تک دو ہزار اٹھارہ قومی سائنس اور ٹیکنالوجی کے کام کا ورکنگ اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوا۔چین کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی وان گانگ نے ورکنگ رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق پانچ سالوں میں چین کی سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں صلاحیت اور کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے لحاظ سے چین عالمی اثر کا حامل بڑا ملک بن گیا۔سائنس و ٹیکنالوجی کی ایجادات کا معیار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے معیار کی جانب تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
پانچ سالوں میں چین کی سائنس و ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بڑی ایجادات عالمی درجہ بندی کے اعلی معیار میں شامل ہوئیں ۔دو ہزار سترہ میں سماج کی تحقیق اور ترقی پر اخراجات کا تخمینہ سترہ کھرب ساٹھ ارب چینی یوان ہونے کا امکان ہے۔سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کی شرح دو ہزار بارہ میں باون اعشاریہ دو فیصد تھی ،اب یہ شرح ستاون اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔ مختلف ممالک کی ایجادات کی صلاحیت کی فہرست کے حوالےسے چین دو ہزار بارہ میں بیسویں نمبر پر تھا لیکن اب چین تین درجے بہتری کے ساتھ سترویں نمبر پر ہے ۔