چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے منگل کے روز افغانستان اور پاکستان کے ہم منصبوں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین اور پاکستان چاہتے ہیں کہ باہمی مفادات اور مشترکہ ترقی کی بنیاد پر سی پیک کو مناسب طریقے سے افغانستان تک وسعت دی جا سکے ۔
وانگ ای نے کہا کہ سی پیک چین اور پاکستان کی ضروریات سے مطابقت رکھتی ہے اور اس کا مقصد دونوں ممالک کی مشترکہ ترقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے گزشتہ چار برسوں میں سی پیک نے پاکستان میں عوام کے معیار زندگی میں بہتری اور بنیادی تنصیبات کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے عمدہ سماجی اثرات سامنے آئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ سی پیک کی صورت میں باہمی تبادلوں اور مواصلاتی روابط کے فروغ کےلئےایک بہترین موقع میسر آیا ہے ۔چینی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ سی پیک کسی بھی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے بلکہ پورے خطے کو فوائد پہنچانے کے لیے یہ منصوبہ عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ سی پیک علاقائِی یکجہتی کا ایک انجن بن جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک صرف ایک اقتصادی منصوبہ ہے لہذا اسے سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے ۔ سی پیک کا خطے کے موجودہ تنازعات سمیت کسی بھی علاقائی تنازعے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
وانگ ای نے کہا کہ افغانستان ، چین اور پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے ۔ افغانستان کا اپنی معاشی ترقی اور عوامی زندگی کی بہتری کا ایک خاص تقاضہ ہے اور افغانستان علاقائی تبادلوں اور مواصلاتی روابط میں شمولیت کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان چاہتے ہیں کہ باہمی مفادات اور مشترکہ ترقی کی بنیاد پر سی پیک کو مناسب طریقے سے افغانستان تک وسعت دی جائے اور اگر اس کے دور رس اثرات کو دیکھا جائے تو افغانستان کے ذریعے سی پیک کو چین – وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے درمیان اقتصادی راہ داری سے منسلک کیا جا سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تینوں فریقوں کے درمیان تعاون کی ٹھوس منصوبہ بندی مساوی مشاورت کے بعد کی جائے گی ۔