صنعت کاری اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کا ورکنگ اجلاس پیر کے روز بیجنگ میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ دو ہزار پچیس تک چین مینوفیکچرنگ کے لحاظ سے ایک طاقتور ملک اور سائبر اسپیس کی جامع قوت کے طور پرعالمی سطح پر دوسرے درجے کے ممالک میں سر فہرست ہو گا جبکہ دو ہزار پچاس تک مینوفیکچرنگ اور سائبر اسپس کے لحاظ سے دنیا میں سر فہرست مقام کے حصول کے لیے بھر پور کوشش کرے گا ۔
چین کی وزارت برائےصنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر میاو یو نے کہا کہ رواں سال چین میں صنعتی اداروں کے منافع میں اضافہ ہوا ہے جبکہ فی یونٹ منافع کے حصول کےلئے استعمال کی جانے والی توانائی میں چار فیصد کمی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں صنعت کاری کی ترقی کےلئے مختلف پالیسیاں اپنائی گئی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ مقاصد کی تکمیل کے لئے تحقیقات اور صنعتی اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنایا جائے گا اور تیکنیکی تخلیق کا نیا نظام قائم کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ چین کی صنعت کاری کو اعلی عالمی سطح تک پہنچانے اور سائبر ٹیکنالوجی کو صنعتی اداروں سے جوڑنے کی کوشش کی جائَے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یہ نہایت اہم ہے صنعتی اداروں ، سائنس و ٹیکنالوجی کی ایجادات ، جدید مالیات اور انسانی وسائل کی مشترکہ ترقی کی بنیاد پر جدید صنعتی نظام قائم کیا جائَے گا ۔