چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان محترمہ ہوا چھون انگ نے بیس تاریخ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر سے متعلق تعاون کے سلسلسےمیں چین مشترکہ بات چیت، مشترکہ تعمیر، اور مشترکہ شیئرنگ کے اصول پر کاربند ہے اور کسی ایک ملک کی قیادت اور اجارہ داری کا خواہمشمند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ وسیع تناظر میں تشکیل دیا گیا ہے اس کا مقصد محدود نہیں ہے اور یہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔چین اس میں تمام ملکوں کی شمولیت کا خیرمقدم کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ دیگر ممالک اس انیشیئٹیو کو سمجھمنے میں دانشمندی کا مظاہرہ کریں گے۔
محترمہ ہوا چھون انگ نے بتا یا کہ اس وقت تک چین نے کل اسی ممالک اور تنظیموں کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالےسے تعاون کے معاہدے طے کئے ہیں اور بیلٹ اینڈ روڈ سے منسلک چوبیس ممالک میں پچھتر اکنامک زونز قائم کئے ہیں۔بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق ممالک میں چین کی سرمایہ کاری پچاس ارب امریکی ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہے ۔ اس کے نتیجے میں ان ملکوں میں دو لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔اس سے ثابت ہوا ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کا اصل مقصد مشترکہ خوشحالی و ترقی ہے اور متعلقہ ممالک اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے اس کا پر جوش خیرمقدم کیا گیا ہے۔