دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پر عمل درآمد کے دوران  کسی بھی  ملک کی جانب سے قائدانہ حیثیت کے حصول کی کوشش نہیں کی جائے گی۔ چینی وزارت خارجہ 

0

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے بدھ  کے روز کہا کہ چین جامع مشاورت ، تعمیری شراکت داری اور مشترکہ مفادات پر مبنی اصولوں کی بنیاد پر دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ تعاون کو  فروغ دینے پر آمادہ ہے ۔ اور کسی بھی ملک کی جانب سے قائدانہ حیثیت کے حصول کی کوشش نہیں کی جائے گی ۔ 
اطلاعات کے مطابق ایک امریکی سرکاری سینئر  اہل کار  نے حال ہی میں کہا کہ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ  اینشیٹو کے ذریعے اپنے قواعد اور اصول قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ مذکورہ بیان کے تناظر میں ہوا چھونگ اینگ نے  کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ اینشیٹو  ایک کھلا اور اشتراکی انیشیٹو ہے جو کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے ۔ چین ہر  ملک کی اس میں شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہے اور امید ہے کہ متعلقہ فریق حقیقت پسندی سے بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر  کے مقاصد کو  سمجھ  سکیں گے۔ 
انہوں نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ رود اینشیٹو پر عمل درآمد کے دوران مساویانہ مشاورت کے ذریعے  چین نےاسی ممالک اور تنظیموں کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط  کئے ہیں اور تیس سے زائد ممالک کے ساتھ  ایک مربوط نظام کے تحت  پیداواری تعاون کیا ہے ۔ علاوہ ازیں چوبیس ممالک میں پچھتر اقتصادی و تجارتی تعاون زونز قائم ہو چکے ہیں اور چین کی جانب سے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں سرمایہ کاری کی کل مالیت پچاس ارب ڈالرز  تک جا پہنچی  ہے جبکہ روز گار کے مواقعوں میں تقریباً دو لاکھ کا اضافہ ہوا ہے ۔ ان تمام حقائق سے اس بات کی واضح عکاسی ہوتی ہے کہ باہمی مفادات اور مشترکہ ترقی دی بیلٹ اینڈ روڈ اینیشیٹو  کی بنیادہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here