چین  ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم عالمی قوت ہے۔ ایم جی آئی

0

سوموار کے روز ماہرین نے کہا کہ چین کی ڈیجیٹل تبدیلی   کی وجہ سے  دنیا بھر کے  وسیع ڈیجیٹل نظریات پر  اسکا  اثرو رسوخ ممکنہ طور پر بڑھ رہا ہے جس کے  پہلے سے ہی اسکی اپنی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں

شنہوا نیوز سے میکنزے کمپنی کےسینئیر پارٹنر اور میکنزے گلوبل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جوناتھن ووئیزل نے پیر کے  روز ایک  انٹرویو  میں کہا کہ چین پہلے سے ہی ایک عالمی ڈیجیٹل معیشت ہے اور  اسکا  عالمی ڈیجیٹل دنیا پر زیادہ اثر پڑے گا، گزشتہ ہفتے مکینزے  گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی طرف سےجاری رپورٹ میں کہا گیا کہ چین  اب ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ایک بڑا کھلاڑی ہے جس میں بہت زیادہ ترقی کی صلاحیت ہے۔ ایشیا سوسائٹی اور ایم جی آئی کی  مشترکہ رپورٹ کے دوران بہت سے ماہرین نے کہا ہے کہ چین ڈیجیٹل معیشت میں ایک راہنما عالمی طاقت بن چکا ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں عالمی ای کامرس 42 فیصد ہے، جو امریکہ کی موبائل ادائیگیوں  کے مقابلے میں 11 گنازیادہ  ہے اور دنیا کی ایک تہائی یونی کارن کمپنیز کا  مرکز ہے ۔

 رپورٹ کے مطابق، چین عالمی سطح پر ورچوئل رئیلٹی ، خود کار گاڑیوں،تھری ڈی  پرنٹنگ، روبوٹکس، ڈرون اور مصنوعی انٹیلی جنس میں  مالیاتی سرمایہ کاری کرنے والے تین ملکوں میں شامل ہے ۔  رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ  ایک بڑی اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ جو ڈیجیٹل کاروباری نمونوں سے بنی ہے ایک امیر ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام چند بڑے کاروبار سے آگے پھیل رہا ہے ۔ اور حکومت کی  طرف سے ڈیجیٹل کمپنیوں کو تجربات کے مواقع فراہم کرنا ، حکومتی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے صارفین میں اضافہ ، چین کی ترقی کے تین کلیدی عناصر ہیں

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چین کی تین بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں  بین الاقوامی رسائی رکھتی ہیں ان میں ، بائیدو ، علی بابا، اور ٹینیٹ  ہیں ۔ یہ  ایک کثیر  المقاصد اور کثیر الصنعت ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام تخلیق کررہی ہیں  جو صارفین کی زندگی کے ہر پہلو سے تعلق رکھتا ہے

لہذا  اس با ت پر حیرت نہیں ہے کہ چین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی “مالیاتی ٹیکنالوجی  کی صنعت نے دنیا میں مجموعی طور پر ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لئیے سب سے بڑی عالمی مارکیٹ قائم کی ہے  جو   مجموعی طور پر دنیا کا نصف ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here