چین کی کمیونسٹ پارٹی اور دنیا کی دیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان بیجنگ میں منعقد ہونے والے مذاکرات اتوار کے روز اختتام پزیر ہو گئے۔مذاکرات کے دوران باہمی احترام اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے پہلووں کو اجاگر کیا گیا۔مذاکرات میں شریک مندوبین نے ایک دوسرے کی ترقیاتی ترجیحات اور اقدار کے احترام پر اتفاق کیا اور تہذیبوں کے درمیان باہمی سیکھنے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔مذکورہ مذاکرات کے اختتام پر بیجنگ انیشیٹو کی منظوری بھی دی گئی جس میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں ہم آہنگی کی روح پر عمل پیرا ہوں۔مذاکرات کے دوران ایک ہم نصیب انسانی سماج کے قیام کے لیے سیاسی جماعتوں کی ذمہ داریوں اور کردار سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔شرکاء نے چین کی جانب سے اپنی خصوصیات کے حامل نظام سے جڑے رہتے ہوئے ترقی اور کامیابیوں کو سراہا۔ایتھوپیا سے مندوب شیفیارا تیکلا مریم نے کہا کہ چین نے اپنے ترقی کے راستے پر اعتماد برقرار رکھتے ہوئے دوسرے ممالک کے انتخاب کا بھی ہمیشہ احترام کیا ہے۔مراکش سے سیاسی مندوب الیاس ال عمری نے کہا کہ چین کی ترقی نے دنیا کے ترقی پزیر ممالک کو بھی نئے متبادل پیش کیے ہیں۔جرمنی سے مندوب فلیمنگ کرسٹیان سین کہتے ہیں کہ چین کی تیز رفتار ترقی کی اہم وجوہات میں اشتراکیت اور کھلے پن کا فروغ شامل ہیں۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے عالمی شعبے کے مطابق سی پی سی نے دنیا کے ایک سو ساٹھ ممالک اور خطوں میں چار سو سے زائد سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے باقاعدگی سے روابط کو برقرار رکھا ہے۔یاد رہے کہ مذکورہ مذاکرات میں دنیا کے ایک سو بیس سے زائد ممالک کی تقریباً تین سو سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے چھ سو سے زائد نمائںدوں نے شرکت کی۔