چار تاریخ کو چوتھی عالمی انٹرنیٹ کانفرنس میں پہلی دفعہ دو ہزار سترہ کے لیے بین الاقوامی انٹرنیٹ اور چین کی انٹرنیٹ کی ترقی کے حوالے سے رپورٹس جاری کی گئیں ۔ان دو رپورٹس میں عالمی انٹرنیٹ کی ترقی کی صورتحال اور چین میں انٹرنیٹ کے شعبہ میں حاصل کردہ ثمرات کی عکاسی کی گئی ہے۔مذکورہ دو رپورٹس میں عالمی انٹرنیٹ کی ترقی کا انڈیکس قائم ہوا اور دنیا میں اڑتیس ممالک اور ابھرتی معیشتوں میں انٹرنیٹ کے معیار کی ایک فہرست بنائی گئی ہے ۔
عالمی انٹرنیٹ کی ترقی کے انڈیکس کے نظام میں اڑتیس ممالک شامل ہیں، جن میں پانچ براعظموں کی اہم معیشتیں اور انٹرنیٹ کے اچھے معیار کے حامل ممالک شامل ہیں ۔اس انڈیکس سے دنیا میں موجودہ انٹرنیٹ کی ترقی کی صورتحال کی عکاسی کی جا سکتی ہے۔
ان اڑتیس ممالک میں چھ امریکی ممالک، تیرہ ایشیائی ممالک، چودہ یورپین ممالک، ایک اوشینیائی ملک ،اور چار افریقی ممالک شامل ہیں۔ اندازے کے مطابق فہرست میں امریکہ، چین جنوبی کوریا، جاپان، برطانیہ سر فہرست ہیں۔ اور مجموعی طور پر ترقی یافتہ معیشتوں کے انٹرنیٹ کا معیار سب سے اچھا ہے، اس کے بعد یورپی اور ایشیائی ابھرتے ہوئے ممالک ہیں اور لاطینی امریکہ اور صحرا کے جنوب میں وقع افریقی ممالک میں انٹرنیٹ کے فروغ کے لئے بھر پور کوشش جاری ہے۔
دوسری رپورٹ میں سن دو ہزار سترہ کے لئے چین کی انٹرنیٹ کی ترقی میں گزشتہ پانچ برسوں میں چین کی انٹرنیٹ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور انٹرنیٹ کے انتظام کے حوالے سے اپنا تجربہ پیش کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس میں گوانگ دونگ، بیجنگ، جے جیانگ، جیانگ سو، شنگھائی سر فہرست ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ چین میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداد اور آن لائن سیلز کی مالیت دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ دنیا میں دوسرے نمبر پر آیا ہے۔
دو ہزار سترہ کے لیے بین الاقوامی انٹرنیٹ کی رپورٹ کے مطابق مصنوعی انٹیلی جنس سمیت جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی، عالمی ٹیکنالوجی کے مقابلہ میں سب سے اہم عنصر ہے، جبکہ ڈیجیٹل معیشت مختلف ممالک میں معیشت کے فروغ کی نئی قوت بنی ہے۔