مقامی وقت کے مطابق یکم تاریخ کی سہ پہر کو چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے روس کے شہر سوچی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے اعظم کے سولہویں اجلاس میں شرکت کی ۔ اس اجلاس میں روس، قازقستان،کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان کے وزرائےاعظم، پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور بھارت کے سرکاری اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔
جناب لی نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کے سولہ برسوں سے مختلف رکن ممالک نے باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات، مساوات، مشاورت،مختلف ثقافتوں کے احترام اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ کے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے سلامتی، معیشت اور انسانیت کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا ہے، جو بین الاقوامی تعلقات کے لئے ایک مثال ہے۔
جناب لی نے خطے میں ہم نصب سماج کے قیام کے حوالے سے رکن ممالک کو چھ تجاویز پیش کی ہیں۔ پہلی یہ کہ خطے میں ایک مستحکم اور محفوظ صورتحال قائم کی جائے ۔ دوسری یہ کہ حکمت عملی کے حوالے سے تعاون کو فروغ دیا جائے ۔ تیسری یہ کہ تجارت کو مزید آزاد اور آسان بنایا جائے ۔چوتھی یہ کہ ایک آسان باہمی مواصلات کے ڈھانچہ کی تعمیر کی جائے ۔پانچویں یہ کہ پیداواری اصلاحات اور جدت کو مزید فروغ دیا جائے ۔ چھٹی یہ کہ عوامی تبادلے پر مزید توجہ دی جائے ۔
اجلاس میں شریک سربراہوں نے کہا کہ خطے کے استحکام کا تحفظ اور معیشت کا فروغ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مشترکہ مفادات سے منسلک ہے۔ہمیں باہمی مواصلات اور تجارتی یکجہتی کو فروغ دیتے ہوئے توانائی، زراعت، مالیات، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی جدت،ڈیجیٹل معیشت کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے اور مختلف ممالک کے صنعتی اداروں کی خطے کے معاشی تعاون میں فعال شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔