چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے ستائیس تاریخ کی صبح ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں سولہ پلس ایک یعنی چین اور مشرقی و وسطی یورپی ممالک کی چھٹی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ پانچ برسوں میں سولہ پلس ایک کے نظام کی کامیابیوں اور پیش رفت کا جائزہ لیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سولہ اور ایک کے تعاون کا طویل المدتی فارمولا طے کیا ، باہمی تعاون کے دو سو سے زائد منصوبوں پر عملدرآمد کیا۔سولہ یورپی ملکوں میں چین کی سرمایہ کاری کی مالیت نو ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔اور باہمی برآمدات و درآمدات میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سولہ پلس ایک جغرافیائی سیاسی پلیٹ فارم کی بجائے کراس علاقائی تعاون کا معاشی انکوبیٹر ہے۔انہوں نے مختلف فریقوں کے مابین اقتصادی ، تجارتی اور مالیاتی تعاون کے حوالے سے پانچ نکاتی تجاویز پیش کیں جن میں باہمی تعاون کے دائرے کی وسعت، باہمی روابط کی مضبوطی، جدت پر مبنی تعاون کا فروغ، اور مالیاتی امداد اور ثقافتی تبادلے میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔
سمٹ میں شریک متعلقہ ملکوں کے رہنماوں نے چینی وزیر اعظم کی پیش کردہ تجاویز کو خوب سراہا اور گزشتہ پانچ برسوں میں مختلف فریقوں کے درمیان ہونے والے تعاون کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔اجلاس کے بعد چین اور مشرقی و وسطی یورپ کے سولہ ملکوں نے سولہ پلس ایک تعاون کے حوالے سے بڈاپسٹ اعلامیہ جاری کیا۔اس کے بعد شرکاء نے دی بیلٹ اینڈ روڈ، باہمی روابط، بنیادی تنصیبات، مالیات اور ثقافت سمیت شعبوں میں باہمی تعاون کی دستاویزات پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔