چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے چودہ تاریخ کو منیلا میں بارہویں مشرقی ایشیائی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین مشرقی ایشیائی تعاون کے حوالے سے ایک نیا باب لکھنے کے لیے علاقائی ممالک کے ساتھ شامل ہونے پر تیار ہے۔ انہوں نے مشرقی ایشیائی ممالک پر زور دیا کہ وہ مشرقی ایشیائی اقتصادی سماج کی تعمیر کو فروغ دیں۔چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین اور آسیان کی مشترکہ کوششوں کی بدولت جنوبی بحیرہ چین میں صورتحال مستحکم ہو رہی ہے اور مثبت پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ چین اور آسیان کے درمیان جنوبی بحیرہ چین کے حوالے سے ایک ضابطہ اخلاق کی تشکیل سے متعلق شروع کی جانے والی مشاورت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سے علاقائی ممالک کی مشترکہ خواہش کی عکاسی ہوتی ہے کہ انہیں مذاکرات اور بات چیت سے اختلافات کو حل کرنا چاہیے اور جنوبی بحیرہ چین کے امن و استحکام کا تحفظ کرنا چاہیے۔ چینی وزیر اعظم نے عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال سے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ امن و استحکام آج کے اہم موضوعات ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمگیر معاشی بحالی ایک بہتر انداز سے قائم نہیں ہوئی ہے ، علاقائی مسائل درپیش ہیں جبکہ دہشت گردی سمیت دیگر غیر روایتی سلامتی خطرات کے پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جناب لی نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے دوران یہ واضح کیا گیا ہے کہ چین پر امن ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا ، ایک نئی طرز کے بین الاقوامی تعلقات کے قیام کو فروغ دیا جائے گا اور پوری انسانیت کے لیے ایک ہم نصیب سماج کی تعمیر کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ چین کی ترقی سے کسی کے لیے کوئی خطرہ پیدا نہیں ہو گا بلکہ مشرقی ایشیائی ممالک اور دیگر دنیا کی ترقی و خوشحالی کے لیے مواقع میسر آئیں گے۔ چینی وزیر اعظم کی جانب سے مشرقی ایشیائی سمٹ فریم ورک کے تحت چھ نکاتی تجاویز بھی پیش کی گئی جس میں علاقائی انضمام ، پائیدار ترقی ، سماجی کامیابی ، غیر روایتی سلامتی خطرات کے حوالے سے مشترکہ ردعمل ، سلامتی سے متعلق نظریات میں جدت اور علاقائی سلامتی صورتحال کی بہتری شامل ہیں۔
اسی دن لی کھہ چھیانگ نے آسیان کے دس ممالک ، جنوبی کوریا ، جاپان ، بھارت ، آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ کے سربراہوں کے ساتھ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے تعلقات یعنی آر سی ای پی کی سربراہی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔اور اسی صبح چینی وزیر اعظم نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم اور یورپی کونسل کے چیرمین سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔