موسمیاتی تبدیلی کے امور سے متعلق چین کے خصوصی نمائںدے شیے چن حوا نے پندرہ تاریخ کو جرمنی کے شہر بون میں موسمیاتی تبدیلی اور جنوب۔ جنوب تعاون کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کے فورم سے خطاب کیا۔ انہوں نے جنوب –جنوب تعاون پر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے مذاکرات ترقی پزیر ممالک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے پائیدار نتائج سامنے لائیں گے ۔ چینی مندوب نے اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فریم ورک کنونشن کے متعلقہ فریقین کی تیئسویں کانفرنس کو پیرس ماحولیاتی معاہدے پر عمل درآمد ، باہمی اعتماد سازی کی مضبوطی اور کثیر الجہتی اقدامات کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ مذاکرات کی روشنی میں ترقی پزیر ممالک کو مالیات ، ٹیکنالوجی اور استعداد کار میں اضافے کے حوالے سے درپیش مسائل میں مدد مل سکے گی۔چینی مندوب نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک کو اس وقت اقتصادی شرح نمو ، عوامی معیار زندگی ، غربت کے خاتمے اور ماحولیاتی اور موسمیاتی تحفظ کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں لہذا شمال۔جنوب موسمیاتی تعاون کو آگے بڑھاتے ہوئے اور ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے پیش کیے جانے فنڈز کو استعمال میں لاتے ہوئے ترقی پزیر ممالک جنوب – جنوب تعاون کے تحت تبادلوں کو فروغ دے سکتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنے بہترین اقدامات اور پالیسیوں کا تبادلہ کر سکتے ہیں ۔ چینی مندوب نے واضح کیا کہ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین ٹھوس اقدامات کے ذریعے پیرس ماحولیاتی معاہدے پر عمل پیرا ہے۔