چین۔آسیان تعاون کے فروغ کے لیے چینی وزیر اعظم کی جانب سے تزویراتی شراکت داری وژن کی تشکیل کی تجویز

0

تیرہ تاریخ کو چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے فلپائن کے صدر ردریگو ڈوریٹ کے ہمراہ منیلا میں چین۔آسیان ٹن پلس ون اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دو ہزار تیس تک چین۔ آسیان تعاون کے فروغ کے لیے ایک تزویراتی شراکت داری وژن کی تشکیل کی تجویز پیش کی ہے۔ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ مذکورہ وژن چین۔آسیان تعاون کے فریم ورک کو ٹو پلس سیون کے بجائے تھری پلس ایکس تک ترقی دے گا جبکہ ایکس سے مراد چین اور آسیان سیاسی سلامتی ، معیشت و تجارت اور عوامی تبادلوں کے تین ستونوں پر قائم رہتے ہوئے مختلف شعبہ جات میں تعاون پر توجہ مرکوز کریں گے۔ جناب لی نے کہا کہ چین۔آسیان تعاون میں مزید عالمگیر مواد کا اضافہ کیا جائےگا اور  جنوب جنوب تعاون کا ایک نیا نمونہ قائم کیا جائے گا۔ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ آسیان اقوام کے درمیان یہ اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ  چین۔آسیان تعلقات آسیان کے دیگر شراکت داروں کی نسبت سب سے متحرک اور زیادہ ثمر آور  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ آسیان سے تعلقات کو ترجیح دی ہے اور آسیان کے ایک بہترین ہمسایے اور اچھے دوست کے لیے پر عزم ہے تا کہ مشترکہ خوشحالی ، نظریات اور ذمہ داری کے تحت مشکلات پر قابو پاتے ہوئے ایک ہم نصیب سماج کے قیام کی کوشش کی جا سکے۔چینی وزیر اعظم کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو آسیان ربط سازی 2025 سے ہم آہنگ کیا جائے تا کہ تجارت، مالیات، بنیادی تنصیبات، قواعد و ضوابط اور افرادی سطح پر تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور آسیان کو اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو فروغ دینا چاہیے ، پالیسی مشاورت سازی کو مضبوط کرنا چاہیے اور باہمی اعتماد سازی اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سیاسی سلامتی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے آسیان ممالک پر زور دیا کہ چین۔آسیان آزاد تجارتی علاقے سے متعلق معاہدے کی جلد از جلد توثیق کریں تا کہ فریقین کے لیے مشترکہ مفادات حاصل کیے جا سکیں۔ افرادی تبادلوں کے حوالے سے چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین آئندہ تین برسوں میں بیس ہزار آسیان طلباء کو سرکاری وظائف فراہم کرئے گا۔جناب لی نے کہا کہ آئندہ برس دو ہزار اٹھارہ کو چین۔آسیان جدت کے سال کے طور پر منانے کے لیے چین اتفاق کرتا ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY