چینی صدر شی جن پھنگ نے گیارہ تاریخ کو ویت نام کے شہر ڈانانگ میں جنوبی کوریا کے صدر مون جے این اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے این سے ملاقات کے موقع پر چینی صدر نے کہا کہ چین اور جنوبی کوریا معاشی و معاشرتی ترقی، دوطرفہ تعلقات،علاقائی امن و ترقی اور استحکام کے شعبوں میں وسیع پیمانے پر مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔شی جن پھنگ نے کہا کہ فریقین کو باہمی کلیدی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے تہاڈ میزائل کے امور پر چین کے موقف کا اعادہ کیا۔
مون جے این نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے کامیاب انعقاد اور شی جن پھنگ کے دوبارہ مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی حمایت کا اظہار کیا۔مون جے این نے کہا کہ امید ہے کہ جنوبی کوریا اور چین اعلی سطح کے رابطوں اور مختلف شعبوں میں تبادلوں و تعاون کو جلد از جلد بحال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا تہاڈ کے امور پر چین کی تشویش کو اہمیت دیتا ہے اور چین کے اسٹریٹحک سلامتی مفادات کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
دونوں صدور نے جزیرہ نما کوریا کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی اسلحے سے پاک رکھنے پر ثابت قدم رہا جائے اور بات چیت کے ذریعے متعلقہ مسئلے کو حل کیا جانا چاہیئے۔
جاپانی وزیر اعظم شنزوآبے سے ملاقات کے دوران چینی صدر نے نشاندہی کی کہ دونوں ملکوں کو عوام کے بنیادی مفادات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو مسلسل طور پر بہتر بنانا چاہیئے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جاپان تائیوان سمیت دیگر اہم معاملات پر طے شدہ اتفاق پر عمل درآمد کرے گا اور تعمیری نوعیت کے طریقہ کار سے اختلافات پر قابو پائے گا۔
شنزو آبے نے کہا کہ جاپان چین کے ساتھ مل کر باہمی تعلقات کو فروغ دے گا۔
اسی دن چینی صدر نے فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوتریٹ سے بھی ملاقات کی۔اس کے علاوہ انہوں نے چلی کی صدر بیشلیٹ جریا کے ساتھ چین اور چلی آزاد تجارتی معاہدے کی بہتری کے پروٹوکول کے دستخطوں کی تقریب میں بھی شرکت کی۔