چینی صدر شی جن پھنگ نے دس تاریخ کو ویت نام کے شہر ڈانانگ میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین روس کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندی تک پہنچانے کی کوشش کرنا چاہتا ہے تاکہ ایک دوسرے کی سلامتی اور ترقی کو مزید فروغ دیا جا سکے اور علاقائی و عالمی امن و استحکام کا تحفظ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں چین کی خصوصیت کا حامل سوشلزم نئے عہد میں داخل ہوا ہے ۔ روس بھی ملک اور عوام کی خوشحالی کے لئیے ترقی کی راہ پر چل رہا ہے ۔ دونوں ممالک کی ترقی کی کلیدی مدت میں چین اور روس کے تعلقات کو بھی ترقی کے نئے مواقع ملے ہیں ۔ دونوں فریقین کو باہمی حمایت کی بنیاد پرجامع تعاون کو مضبوط بنانا چاہیئے ۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ اپیک ایشیائی اور بحرالکاہلی علاقے میں اقتصادی تعاون کے حوالے سے سب سے اہم نظام ہے ۔ چین روس کے ساتھ اپیک میں تعاون اور مشاورت ، ایشیائی اور بحرالکاہلی علاقے میں آزاد تجارتی زون کی تعمیرکو فروغ دینے اور باہمی روابط کو آگے بڑھانے پر تیار ہے ۔ اس کے علاوہ چین بھی روس کے ساتھ اصلاحات اور تخلیق کے لیے کوشش کرنا چاہتا ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ شی جن پھنگ نے پیوٹن کو چینی کمیو نسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کی صورت حال سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چین کی سفارتی سرگرمی کا ہدف باہمی اعتماد ،تعاون اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر منصفانہ اور نئے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کرنا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرنا ہے ۔
روسی صدر پیوٹن نے چینی کمیو نسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے کامیاب انعقاد اور شی جن پھنگ کو ایک بار پھر چینی کمیو نسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر مبارک باد دی ۔انہوں نے کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے حاصل کردہ اہم ثمرات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ شی جن پھنگ کی قیادت میں چین کی اندرونی اور بیرونی پالیسوں کو چینی عوام کی حمایت ملی ہے ۔ روس ہمیشہ اپنی سفارتی پالیسی میں چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجیک تعاون کے برادرانہ تعلقات کی ترقی کو ترجیح دیتا رہتا ہے ۔ روس چین کے ساتھ عالمی و علاقائی امور میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اور ایپک سمیت کثیرالطرفہ اداروں میں چین کے ساتھ مشاورت کرنا اور ایشیائی اور بحرالکاہلی علاقے میں آزاد تجارتی زون کی بھی تعمیر کرنا چاہتا ہے ۔
اس کے علاوہ شی جن پھنگ اور پیوٹن نے جزیرہ نما کوریا کی صورت حال سمیت مشترکہ دلچسپی کے حامل معاملوں پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے ۔