نو تاریخ کو چین کے صدر شی جن پھنگ اور چین کے سرکاری دورے پر آئے ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان با ضابطہ مذاکرات ہوئے۔اس موقع پر جناب شی نے کہا کہ چین۔امریکہ تعلقات اس وقت ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر ہیں۔ جناب شی نے کہا کہ چین باہمی احترام ، باہمی مفاد ، برابری کے تحت تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور اختلافات کے حل اور ان پر قابو پاتے ہوئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ جناب ٹرمپ کی چین آمد کے بعد دونوں رہنماوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کےاہم امور پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور فریقین کے درمیان وسیع اتفاق رائے پایا گیا ہے۔چینی صدر نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ چین۔امریکہ تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی سے مطابقت رکھتے ہیں بلکہ ان کا تعلق دنیا کے امن ، خوشحالی اور استحکام سے بھی ہے۔ جناب شی نے کہا کہ دونوں صدور کے درمیان اتفاق پایا گیا ہے کہ تعاون ہی چین اور امریکہ کے لیے “صرف درست انتخاب ہے ” اور مشترکہ مفاد پر مبنی تعاون سے ہی ایک بہتر مستقبل تشکیل دیا جا سکتا ہے۔جناب شی نے مزید کہا کہ فریقین نے مختلف سطحوں پر تبادلوں کے فروغ پر اتفاق کیا ہے جبکہ چار سطحی مذاکراتی میکا نزم کے مزید موثر کردار پر اتفاق کیا گیا ہے جس میں سفارتی اور سیکیورٹی مذاکرات ،جامع معاشی مذاکرات ، قانون کے نفاذ اور سائبر سلامتی سے متعلق مذاکرات اور سماجی اور افرادی مذاکرات شامل ہیں۔ چینی صدر کے مطابق فریقین نے تجارت ، عسکری شعبے ، قانون کے نفاز اور افرادی تبادلوں کے وسیع تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ جناب شی نے کہا کہ فریقین نے جزیرہ نما کوریا اور افغانستان کے معاملات پر روابط کی مضبوطی پر اتفاق کیا ہے۔ اس موقع پر امریکی صدر نے کہا کہ چین۔امریکہ تعلقات سے بڑھ کر کوئی موضوع اہم نہیں ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ ون چائنا پالیسی کو تسلیم کرتا ہے اور اس پر کاربند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کو آئندہ برسوں کے دوران پیش آنے والے مسائل کے حل کی صلاحیت موجود ہے۔