چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے نیوز سینٹر میں اتوار کے روزعوامی زندگی میں بہتری لانے اور اسے یقینی بنانے کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس منعقد ہوئی ۔
وزیر تعلیم چھن باو شنگ نے اس موقع پر کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں چین میں تعلیمی شعبے میں جدید کاری کو آگے بڑھایا گیا ہے ، جی ڈی پی میں تعلیمی اخراجات کا تناسب چار فیصد رہا اور نوے فیصد سے زائد معذور بچوں کو تعلیم کے حصول کے مواقع ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے دنیا کے ایک سو اسی سے زائد ممالک اور علاقوں کے ساتھ تعلیمی تعاون کے تحت تعلقات استوار کئے ہیں اور چین بیرون ملک تعلیم کی فراہمی کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا اور ایشیا کا پہلا بڑا ملک بن گیا ہے ۔
وزارت انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کے وزیر اِن سو مِنگ نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں چین میں روز گار کے مواقعوں کی فراہمی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے اور یہ چین کی معاشی و سماجی ترقی کا اہم نقطہ بن گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہری اور دیہی علاقوں میں پنشن کے بیمے کا نظام قائم ہو چکا ہے ، طبی بیمے میں اصلاحات گہرائی تک پہنچ چکی ہیں ۔ اس وقت تک نوے کروڑ افراد نے پنشن بیمے میں شمولیت اختیار کی ہے اور طبی بیمے میں شامل ہونے والوں کی تعداد ایک ارب تیس کروڑ سے زائد رہی ہے ۔
رہائش اور شہری اور دیہی علاقوں کی تعمیر کے وزیر وانگ منگ ہوئِی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سی پی سی کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد چین میں ہاوسنگ سکیورٹی کے شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئِی ہے ۔ رہائشی مشکلات سے دوچار تقریباً آٹھ کروڑ آبادی کی صورتحال اب بہتر ہو گئِی ہے ۔ شہروں اور دیہاتوں میں بنیادی تنصیبات کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت ہوئِی ہے اور شہروں کا حیاتیاتی ماحول مزید بہتر ہو گیا ہے ۔
قومی صحت عامہ اور خاندانی منصوبہ بندی کمیشن کی سربراہ لی بِنگ نے کہا کہ چینی باشندوں کی صحت کے مجموعی اشاریے اعلی اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے اوسط معیارات سے بلند ہو ئے ہیں ۔ دو ہزار دس کے مقابلے میں چین میں آبادی کی اوسطاً متوقع عمر چوہتر اعشاریہ آٹھ تین سے بڑھ کر چھتر اعشاریہ تین تک پہنچ گئی ہے ۔