شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں عالمی معیشت کی ترقی سست روی کا شکار رہی ۔ چینی کمیونسٹ پارٹی نے ترقی کے نئے تصور کو اپناتے ہوئے ترقی کے طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے اس شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ جی ڈی پی کی مجموعی مالیت اسی ٹریلین چینی یوان تک جا پہنچی ۔ عالمی معیشت کی ترقی میں چینی معیشت کا حصہ تیس فیصد سے زائد رہا ۔ معاشی ڈھانچہ بہتر ہوتا رہا ۔ ڈیجیٹل معیشت سمیت نئی ابھرتی ہوئی صنعتیں تیزی سے ترقی کرتی رہیں ۔ زرعی جدید کاری مستحکم انداز میں آگے بڑھتی رہی ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ۔ تھینئن گونگ نامی خلائِی لیب ، جیاو لونگ نامی انسان بردار گہرے سمندر تک جانے والے مشین، انسانی آنکھ کے نام سےمعروف دنیا کی حجم کے لحاظ سے سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ ،وو کھونگ نامی ڈارک میٹر پارٹیکل ڈیٹیکشن سیٹلائٹ ، دنیا کا پہلا کوانٹم سائنس ایکسپیریمنٹ سیٹلائٹ “موز ” اور بڑے ہوائِی جہاز کو بنایا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ بحیرہ جنوبی چین کے جزائر کی تعمیر میں فعال پیش رفت ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ چین عالمی سطح پر بیرونی تجارت ، بیرونی سرمایہ کاری اور زر مبادلہ کے ذخائر کے لحاظ سے بھی پیش پیش رہا ۔