چائنا ارتھ کوئیک ایڈمنسٹریشن کے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے نائب سربراہ وانگ مان دا نے حال ہی میں بیجنگ میں کہا کہ تاحال چائنا ارتھ کوئیک ایڈمنسٹریشن نے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ اکتالیس ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تعلقات قائم کئے ہیں ۔ اور زلزلے کی نگرانی ، انسداد زلزلہ اور آفات ، ہنگامی امداد اور تحقیقات سمیت مختلف شعبوں میں فعال تعاون قائم ہو چکا ہے ۔
اعدادوشمار کے مطابق شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی یوروایشیا زلزلے کی پٹی پر ہے جبکہ سمندری شاہراہ ریشم سے وابستہ بڑی تعداد میں ممالک بھِی بحرالکاہل کے اطراف زلزلے کی پٹیوں پر قائم ہیں ۔ حالیہ برسوں میں آرمینیا ، ترکی ، انڈونیشیا ، پاکستان اور نیپال سمیت مختلف ممالک زلزلوں کی زد میں آئے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد جاں بحق ہو گئے ۔
وانگ مان دا نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت بنیادی تنصیبات اور منصوبوں کو زلزلے کے نقصانات سے بچانا اس انیشیٹو کی تکمیل کی اہم ضمانت ہے ۔
یاد رہے کہ تاحال چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ لاوس ، میانمار ، پاکستان اور انڈونیشیا سمیت چار ممالک میں چوبیس زلزلہ اسٹیشن اور پانچ ڈیٹا سینٹر قائم کئے ہیں اور ایک سو تیکنیکاروں کو تربیت دی ہے ۔ رواں سال چین نے نیپال اور لاوس کے لئے زلزلہ اسٹیشن نیٹ ورک کے قیام اور چین آسیان زلزلہ اور سونامی کی نگرانی کے نظام کی تعمیر کا آغاز کیا ۔
وانگ مان دا نے کہا کہ بین الاقوامی تعاون ، تیکنیکی تربیت اور افرادی تبادلوں کے ذریعے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابسطہ ممالک کی زلزلے سے متعلق بنیادی تحقیقات کی صلاحیت مضبوط ہو گئی ہے ۔