کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ہیڈکوارٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ما جین فی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ گزشتہ تیرہ برسوں میں کنفیوشس انٹی ٹیوٹ کی تیزی سے ترقی ہوئی ہے ۔ تاحال پوری دنیا کے ایک سو بیالیس ممالک اور علاقوں میں پانچ سو سے زائد کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور ہزار سے زیادہ کنفیوشس کلاس روم قائم ہو چکے ہیں ۔ اور طالب علموں کی تعداد ستر لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ۔
یاد رہے کہ دو ہزار چار میں چین نے برطانیہ ، فرانس ، جرمنی اور اسپین سمیت دیگر ممالک کی اپنی اپنی زبانوں کو مقبول عام بنانے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے بیرون ممالک اور علاقوں میں چینی زبان پڑھانے اور چینی ثقافت کو پھیلانے کے لئَے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کا آغاز کیا تھا ۔
ایک اعدادوشمار کے مطابق اس وقت کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس میں زیر تعلیم طالب علموں کی تعداد اکیس لاکھ ہے ۔ اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ اکیاون ممالک میں ایک سو پینتیس کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس اور ایک سو انتیس کنفیوشس کلاس روم قائم ہو چکے ہیں ۔ چینی معیشت کی ترقی اور بین الاقوامی تبادلوں میں روز افزوں اضافے کے ساتھ ساتھ دنیا کے بہت سے ممالک چینی زبان میں دلچسپی لے رہے ہیں ۔ تاحال سڑسٹھ ممالک نے قانون سازی کے انداز میں چینی زبان کی تعلیم کو اپنے قومی تعلیمی نظام میں شامل کر لیا ہے جبکہ ایک سو ستر سے زائد ممالک میں چینی زبان کی کلاسز اور کورسز کا تعین کیا گیا ہے ۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ دنیا کے لئے چین کے بارے میں معلومات کے حصول کا ایک اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے جو مختلف ممالک کے عوام کے درمیان تبادلوں میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔