اسلام آباد پولیس کی استعدادکار میں اضافے کے لیے بیجنگ پولیس کے ساتھ بہت جلد باہمی تعاون کی ایک مفاہمتی یاددادشت پر دستخط کیے جائیں گے۔

0

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے امور داخلہ احسن اقبال پاکستان کے وفاقی وزیر برائے امور داخلہ ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے بیجنگ میں چائنا ریڈیو انٹر نیشنل کی اردو سروس سے بات چیت کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پھنگ کے بیجنگ میں منعقدہ  انٹرپول جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کو سراہا اور کہا کہ چینی صدر کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ دنیا کی سلامتی اسی صورت میں ممکن ہے جب مختلف ممالک کے سلامتی سے متعلق تحفظات کو حل کیا جائے گا۔چینی صدر کی جانب سے سلامتی سے متعلق ایک منصافانہ لائحہ عمل اپنانے پر زور دیا گیا جس میں نہ صرف چند ممالک بلکہ تمام ممالک کی سلامتی اہم ہو۔احسن اقبال نے کہا کہ خطے میں ترقی کے لیے امن کی ضرورت ہے اور حالیہ کانفرنس کے دوران دیگر ممالک کے وزراء داخلہ اور اعلیٰ شخصیات سے سلامتی کے شعبے میں تعاون سے متعلق بات چیت کی گئی ، مختلف ممالک کے وزراء سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا ، منشیات کی غیر قانونی تجارت اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے سائبر جرائم کے خاتمے سے متعلق شعبے میں تعاون کے حوالے سے مفید بات چیت کی گئی۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں سیف سٹی منصوبے سمیت سلامتی کے حوالے سے دیگر اقدامات کو  مزید مربوط بنایا جا رہا ہے اور اسلام آباد پولیس کی استعدادکار میں اضافے کے لیے بیجنگ پولیس کے ساتھ بہت جلد باہمی تعاون کی ایک مفاہمتی یاددادشت پر دستخط کیے جائیں گے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان ایک مضبوط اقتصادی شراکت داری کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سی پیک کے تحفظ کے لیے پندرہ ہزار اہلکاروں پر مشتمل ایک مضبوط فورس تشکیل دی گئی ہے جو سی پیک کی تعمیراتی سرگرمیوں اور چینی عملے اور کارکنوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔

صوبوں کی جانب سے بھی سی پیک کے لیے الگ سے انسداد دہشت گردی فورس تیار کی گئی ہیں ۔احسن قبال نے چینی ماہرین اور کارکنوں کو پاکستان کا مہمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں لہذا پوری پاکستانی قوم کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ان کے تحفظ کے لیے اپنا فرض ادا کریں۔پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ برطانیہ، ایران ، افغانستان ، یورپی یونین ، مشرق وسطیٰ  اور وسطی ایشیا کے ممالک  پاکستان کے ساتھ سی پیک کے تحت اشتراک چاہتے ہیں اور چین کے ساتھ ان تمام امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کیسے دیگر ممالک کو اس منصوبے میں شامل کیا جائے۔شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی شمولیت کو اہم قرار دیتے ہوئے انہوں کے کہا کہ یہ تنظیم ایشیا اور یورپ کو ملانے کے لیے ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہے اور پاکستان چاہتا ہے کہ یوریشئن ممالک کے ساتھ مل کر خطے میں امن اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں ہزاروں افراد چینی زبان  سیکھ رہے ہیں اور روس کے ساتھ تجارتی روابط کے فروغ اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ان کی مہارت سے استفادے کے لیے ایس سی او کے سیکرٹری جنرل سے  حالیہ ملاقات میں پاکستان میں روسی زبان کی ترویج کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔

چین کے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو ایک دور رس اثرات کا حامل تصور قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر کساد بازاری کا سامنا ہے ، مغربی ممالک کی معیشتیں سست روی کا شکار ہیں ، ایسی صورتحال میں نئی عالمی منڈیوں کی ضرورت ہے اور نئی منڈیوں کے لیے رابطہ سازی درکار ہے لہذا چین کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ایشیا ، افریقہ اور یورپ  کو  ایک ساتھ مل کر آگے بڑھنے کا ایک  پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو اس وقت علاقائی تعاون اور رابطہ سازی کا سب سے بڑا منصوبہ بن چکا ہے جس میں پچاس ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری بنیادی تنصیبات ، توانائی اور دیگر شعبہ جات میں کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہے اور گوادر بندرگاہ ، گوادر ایئرپورٹ اور گوادر میں تعلیم ،توانائی ، پینے کے صاف پانی سمیت دیگر بنیادی تنصیبات کے حوالے سے تعمیری اور ترقیاتی سرگرمیوں پر کامیابی سے پیش رفت جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here