چین میں پاکستان کے سابق سفارتکار سید حسن جاوید نے کہا کہ کہ گزشتہ پانچ برسوں میں چین نے عالمی و علاقائی تناظر میں سفارتی میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اس عرصے میں چین کی جانب سے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پیش کیا گیا جس کا مقصد چین اور یوریشیا ممالک کے درمیان مضبوط روابط کو فروغ دینا اور قدیم شاہراہ ریشم کی بحالی سے تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔چین کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو مشترکہ مفاد کی ایک بہترین مثال ہے جس سے نہ صرف چین بلکہ عالمی و علاقائی ممالک بڑے پیمانے پر مستفید ہوں گے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے خطے میں امن ،استحکام و ترقی کو فروغ ملے گا، دوستانہ روابط میں اضافہ ہو گا جس کی بناء پر دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو بلاشبہ چین کی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے۔
چین کے اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات کے حوالے سے سید حسن جاوید نے کہا کہ چین نے اپنے ہمسایہ ممالک سے ہمیشہ بہترین تعلقات کے قیام پر زور دیا ہے اور چینی ثقافت میں بھی اس بات کو نمایاں اہمیت حاصل ہے کہ ایک خوشحال ہمسایہ چین کے بہترین مفاد میں ہے۔چین نے اپنے ہمسایہ ممالک میں ہمیشہ ترقی، امن و خوشحالی پر زور دیا ہے۔چین کے اپنے تمام ہمسایہ ممالک ماسوائے بھارت اور بھوٹان ، سے سرحدی مسائل حل ہو چکے ہیں اور چین اچھی ہمسائیگی کے اصول پر عمل پیرا ہے۔چین ہمسایہ ممالک سے بہترین تعلقات کے قیام میں ہمیشہ پر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں پر عمل پیرا رہا ہے ۔چین نے گزشتہ پانچ برسوں میں نہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے بہترین تعلقات کو فروغ دیا ہے بلکہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ ممالک سے تعلقات میں بھی ایک جدت لائی ہے۔اگر پاکستان کی بات کی جائے تو چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت تقریباً باسٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور سی پیک سے جڑے ایک تہائی منصوبہ جات پر تعمیراتی کام تکمیل کے نزدیک ہے۔ اپنے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کے حوالے سے چین کی سفارتی پالیسی انتہائی کامیاب رہی ہے جس کے تحت دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ایک باکمال وژن ہے۔
دنیا کی دیگر عالمی طاقتوں سے تعلقات کے حوالے سے سید حسن جاوید نے کہا کہ چین ایک پر امن ملک ہے اور دنیا کی تاریخ میں وہ واحد ملک ہے جس نے عروج کی منازل بناء کسی تنازعے اور جنگ و جدل کے طے کی ہیں۔ اگر دنیا کی گزشتہ پانچ ہزار سالہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو دیکھا جا سکتا ہے کہ دنیا پر غالب رہنے والے معاشروں نے جنگوں کا سہارا لیا لیکن چین نے گزشتہ پینتیس برسوں میں اپنی “سافٹ پاور” کے زریعے اور تنازعات ، جنگوں ،تصادم میں الجھے بغیر کامیابی حاصل کی ہے۔ چینی قوم نے اپنی ثقافت اور زہانت کو استعمال کیا ہے اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔گزشتہ پانچ برسوں میں چین نے روس اور یورپی ممالک سے بہترین تعلقات کو فروغ دیا ہے اور اس وقت چینی قافلے اور ٹرینیں مشرقی اور مغربی یورپ میں پہنچ رہے ہیں۔امریکہ سے بہتر تعلقات کے لیے بھی چین نے دوررس اثرات کی حامل پالیسیاں اپنائی ہیں کیونکہ چین ایشیائی خطے اور دنیا بھر میں امن و سلامتی کی بات کرتا ہے۔چین نے عالمی و علاقائی تنازعات کے حل میں ہمیشہ مذاکرات کو اہمیت دی ہے اور یہی وجہ ہے امریکہ ، روس ، یورپ اور دیگر دنیا میں چین کی خارجہ پالیسی کے اس پہلو کو بھر پور پزیرائی ملی ہے۔
ترقی پزیر ،پسماندہ اور کم ترقی یافتہ ممالک کی ترقی میں چین کے کردار سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ چین کی ترقی میں ترقی پزیر ممالک کا بڑا دخل ہے۔ ترقی پزیر ممالک چین کی ترقی سے بے حد خوش ہیں کیونکہ ان کے نزدیک چین چونکہ خود بھی ایک ترقی پزیر ملک ہے لہذا ان کے نمائندے کے طور پر چین ترقی پزیر ممالک کے حقوق کی نمائندگی کرتا ہے۔چین کی ترقی سے دیگر ترقی پزیر ممالک کو بھی امید بندھی ہے کہ وہ بھی ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں۔چین اپنی پالیسیوں میں ترقی پزیر ممالک میں تعلیم ، بنیادی تنصیبات اور توانائی کے زرائع کی ترقی کی بات کرتا ہے کیونکہ چین تسلیم کرتا ہے کہ اس کی ترقی میں کم ترقی یافتہ ممالک کا ایک کلیدی کردار ہے۔چین کی ترقی کی بدولت آج ایشیا ، افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک میں بھی ترقی کی رفتار تیز ہوئی ہے۔
عالمی تعاون کے اہم پلیٹ فارمز میں چین کی شمولیت اور کردار سے متعلق بات کرتے ہوئے سید حسن جاوید نے کہا کہ ایک ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے چین کو دنیا کے دیگر ترقی پزیر ممالک اور تیسری دنیا کے مسائل سے مکمل آ گاہی ہے۔ چین کا موقف ہے کہ عالمگیریت سے دنیا کے ترقی پزیر ممالک اس انداز سے مستفید نہیں ہو سکے ہیں جس طرح انہیں ہونا چاہیے تھا یہی وجہ ہے کہ چین عالمی انتظام میں دنیا کے سبھی ممالک کی منصافانہ شمولیت کی بات کرتا ہے۔دنیا کی معیشت پر حاوی ممالک کی جانب سے ترقی پزیر ممالک کو منڈیوں تک رسائی ، ٹیکنالوجی اور دیگر وسائل سے محروم رکھا گیا ہے یہی وجہ ہے کم ترقی یافتہ ممالک ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔چین نے عالمی تعاون کے اہم پلیٹ فارمز پر ترقی پزیر ممالک کے حقوق کی آواز بلند کی ہے۔چین نے ترقی پزیر ممالک کی ترقی کے لیے ایشئن انفراسٹرکچر بنک قائم کیا ، سلک روڈ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، چینی حکومت اور چینی اداروں کی جانب سے ان تمام اقدامات کا مقصد دنیا میں ایک منصافانہ نظام کا قیام عمل میں لانا ہے جہاں دنیا کے سبھی ممالک کو ترقی کے یکساں مواقع میسر آ سکیں۔
عالمی تنازعات کے حل میں چین کے کردار کے حوالے سے سید حسن جاوید نے کہا کہ چین کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بات چیت ، مشاورت اور مذاکرات سے مسائل کو حل کیا جائے۔چین کے نزدیک جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ اس سے صورتحال مزید سنگین ہوتی جاتی ہے۔عالمی دنیا کو چین کی اس حکمت کو سمجھنا چاہیے۔اس وقت جزیرہ نما کوریا کی صورتحال کافی کشیدہ ہے اور یہاں بھی چین نے سیاسی اور سفارتی زرائع سے اس مسئلے کے حل پر زور دیا ہے اور چین کا موقف واضح ہے کہ دھمکی آمیز بیانات اور اشتعال انگیزی سے بچا جائے۔ دنیا کی دوسری طاقتوں کو بھی چین کی پالیسیوں اور رویے سے سبق سیکھنا چاہیے اور دنیا میں امن و استحکام کو فروغ دینا چاہیے۔