اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا چھتیسواں اجلاس حالیہ دنوں جینوا میں جاری ہے۔ تیرہ تاریخ کو چین کی انسانی حقوق کی ریسرچ ایجنسی اور ہالینڈ کی ایمسٹرڈیم فریڈم یونیورسٹی کے کراس کلچر ہیومن رائٹس سینٹر نے جینیوا میں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیراور ترقیاتی حقوق کی تکمیل کے موضوع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔چین، ہالینڈ، جنوبی افریقہ، روس، کیوبا سمیت دیگر ملکوں سے آنے والے حکومتی وفود کے اہلکاروں، غیر سرکاری اداروں کے نمائندوں، نامہ نگاروں اور عالمی ادارے کے انسانی حقوق پروگرام کے اعلی اہلکاروں سمیت پچاس شخصیات نے سیمینار میں شرکت کی ۔
چین کی انسانی حقوق کی ریسرچ ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر چھی یان پھنگ نے سیمینار میں کہا کہ چین کا پیش کردہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور روایتی چینی ثقافت پر مبنی ہے جو بنی نوع انسان کو درپیش مشکلات سے نمٹنے کے عمل کے لئے مدد گار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کی روشنی میں ایک بار پھر بنی نوع انسان کی تہذیب و تمدن کا جائزہ لینا چاہیے ، مساوی ترقیاتی حقوق کی بنیاد پر بین الاقوامی تعلقات کا نیا ماڈل قائم کرنا چاہیے تاکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی نصب العین کو آگے بڑھایا جا سکے۔
شرکاء اجلاس نے یہ خیال ظاہر کیا کہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور عالمی انتظام و انصرام کے نظام کی اصلاحات سے ہم آہنگ ہے۔ اس تصور کی روشنی میں تمام افراد کے لیے مساوی احترام اور انصاف کے حصول پر زور دیا گیا ہے۔ یہ تصور انسانی حقوق کے بین الاقوامی نصب العین کی ترقی کے لئے وسیع پیمانے پر خدمات انجام دے گا۔