اقوام متحدہ میں تعینات چین کے مستقل مندوب شی زونگ جون نے تیرہ تاریخ کو ویانا میں منعقدہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ شمالی کوریا نے چین سمیت عالمی برادری کے بار بار انتباہ کو نظر انداز کرکے تین ستمبر کو ایک مرتبہ پھر ایٹمی تجربہ کیا ۔ یہ تجربہ ایٹمی عدم پھیلاو کے نظام کے لئے نقصاندہ ہے اور سلامتی کونسل کے متعلقہ معاہدوں اور عالمی برادری کی عام خواہش کی سخت خلاف ورزی ہے ۔ اس سے جزیرہ نما کوریا کی کشیدگی میں اضافہ اور علاقائی امن و استحکام متاثر ہوا ہے۔ چین نے بیان جاری کرتے ہوئے اپنے غیر متزلزل مخالف موقف کا سنجیدگی سے اظہار کیا ہے۔
سفیر شی زونگ جون نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ شمالی کوریا عالمی برادری کی جانب سے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے پر مضبوط رویہ دکھائے گا ،سلامتی کونسل کے متعلقہ معاہدوں کے مطابق عمل کرے گا، صورتحال کو بگڑنے اور اپنے مفادات سے عدم مطابقت رکھنے والی غلط کارروائی کو ختم کرے گا اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کے مدار میں واپس آئےگا۔ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا ،ایٹمی عدم پھیلاؤ کے نظام اور شمال مشرقی ایشیا کے امن و استحکام کا تحفظ کرنا چین کا غیر متزلزل موقف ہے۔جزیرہ نما کوریا کے مسئلے پر چین براہ راست متعلقہ فریق نہیں ہے تاہم چین مذکورہ اہداف کے حصول کے لئے مسلسل کوشش کررہا ہے۔
سفیر شی زونگ جون نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کا مسَئلہ دراصل سلامتی کا مسئلہ ہے۔جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کیا جانا ہو گا اور جامع پالیسیاں اپناتے ہوئے متعلقہ فریقوں کی تشویشوں سے متوازن طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے
سفیر شی زونگ جون نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین اپنی ذمہ داری قبول کرے گا ۔ اور اس کے ساٹھ ساتھ جزیرہ نما کوریا کے مسئلے سے متعلق تمام براہ راست متعلقہ فریق اپنی ذمہ داریاں قبول کریں گے ، حقیقی اقدامات کریں گے ، جزیرہ نما کوریا کی کشیدگی کو نرم کرنے کے لئے کوشش اور جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے حل کے بات چیت کے مدار میں واپس آنے کو آگے بڑھائِیں گے۔