چین کی مصنوعات ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہو رہی ہیں ۔ اس کے تناظر میں چینی مزدوروں کو روایتی تیکنیکی فن کے حصول کے ساتھ ساتھ صنعتی نوعیت کے روبوٹ اور مصنوعی ذہانت کی حامل مشینری کا ستعمال بھی کرنا ہے ۔
چین کے نائب وزیر برائے صنعت اور انفارمیشن چھن جاو شونگ نے حال ہی میں ایک متعلقہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کام کرنے والے کارکنوں کی تربیت پر زور دے گا انھوں نے کہا کہ تاحال چین میں جہاز سازی ، کیمیائی صنعت ، خوراک اور الیکٹرونکس سمیت دیگر شعبوں میں بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کی آزمائش جا رہی ہے۔ لیکن ان شعبوں میں با صلاحیت افراد کی کمی ہے ۔ اس لئے جدید مشینی صنعت سے مطابقت رکھنے والے افرادی نظام کے قیام کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس مقصد کی تکمیل کے لئے اعلی معیاری تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے با صلاحیت افراد کی تربیت کی کوشش کی جائے گی ۔