بارہ تاریخ کو چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے بیجنگ میں چھ بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے رہنماوں کے ساتھ دوسری ” ون پلس سکس گول میز کانفرنس ” میں شرکت کی۔ ان تنطیموں میں عالمی بینک،آئی ایم ایف، ڈبلیو ٹی او ، بین الاقوامی لیبر تنظیم،اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم اور مالیاتی استحکام کا بورڈ شامل ہیں۔شرکا نے کھلی ، طاقتور اور شراکت داری پر مبنی عالمی معیشت کے موضوع پر بات چیت کی اور ان اہم امور پر اتفاق رائے پایا گیا ۔
اول، عالمی معیشت کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ تاہم غیر مستحکم عناصر بھی موجود ہیں۔عالمی اقتصادی استحکام اور ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے جامع مالیاتی پالیسیاں نافذ کی جانی چاہیے۔دوئم،معشیت کی عالمگیریت دنیا کی اقتصادی ترقی کے لئے بڑی قوت محرکہ ہے۔شراکت داری پر مبنی عالمی معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے زیادہ بین الاقوامی تعاون کیا جانا چاہیے اور تجارتی تحفظ پسندی کی مخالفت کی جانی چاہیے۔سوئم، دو ہزار تیس تک پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے لئے عالمی برادری کو ملکر موسمیاتی تبدیلیوں، آلودگی اور تارکین وطن سمیت دیگر چیلنجوں کا مقابلہ کرنا چاہیے اور بنیادی تنصیبات کی تعمیر اور بین الاقوامی رابطے اور یکجہتی کے عمل کو فروغ دینا چاہیے۔چہارم، جدت کے ذریعے معیشت کو آگے بڑھایا جائے اور نئی تیکنیکی انقلاب کے مواقعوں سے بھر پور استفادہ کیا جائے۔پنجم، اقتصادی ڈھانچے کی اصلاحات کو مسلسل طور پر آگے بڑھایا جائے۔ششم، تجارت اور سرمایہ کاری عالمی اقتصادی ترقی کا اصل انجن ہیں۔اس لئے تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے بہترین سہولیات فراہم کی جانی چاہیے۔ اس سلسلے میں کثیرالطرفہ تجارتی کنونشنز کو زیادہ شفاف، کھلا اور اشتراکی بنایا جانا چاہیے۔ہفتم، روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقعے فراہم کئے جانے چاہیے،ہشتم، مالیاتی نگرانی کے نظام کی اصلاحات کو عمل میں لایا جانا چاہیے، مالیاتی بحران کی روک تھام کے لئے معقول بندوبست کیا جانا چاہیے،نہم، بین الاقوامی اقتصادی انتظامی نظام کی اصلاحات کو آگے بڑھایا جانا چاہیے خاص طور پر آئی ایم ایف کے کردار کو زیادہ مضبوط بنایا جائے جو دنیا کے مالیاتی استحکام کے لئے کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ موجودہ ” ون پلس سکس گول میز کانفرنس ” میں عالمی سطح پر چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مشترکہ ترقی و خوشحالی کی جستجو اور عالمگیرت کے فروغ کے حوالے سے ایک مثبت پیغام دیا گیا ہے۔