برکس بزنس فورم تین تاریخ کی سہ پہر کو چین کے شہر شیا من میں منعقد ہو ا ۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے اس فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں وہ برکس ممالک کے گذشتہ دس سالوں کے آپس میں تعاون کے تجربات کا جائزہ اور اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ترقی کے امکانات پر بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ برکس تعاون ایک کلید ی دور سے گزررہا ہے۔ ہمیں کامیاب تجربات کی بناء پر تعاون کے روشن مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی چاہئے تاکہ نئی راہ پر گامزن ہوتے ہوئے برکس تعاون کے دوسرے سنہری عشرے میں داخل ہو ا جا سکے۔صدر شی نے کہا کہ گذشتہ دس برسوں میں برکس ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرعالمی معیشت کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کا جائزہ لیتے ہوئے یہ تین چیز یں بہت اہم ہیں جنہیں آئندہ بروے کار لایا جانا چاہئے ۔ پہلا :ایک دوسرے کے ساتھ مساوی سلوک روا رکھتے ہوئے اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ مقصد کے حصول کی جستجو کی جائے ۔ دوسرا : حقیقت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تخلیق کی جائے اور تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کی جائے۔ تیسرا : ایک عالمی جذبے کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ عرصے میں متعدد عناصر نے برکس ممالک جیسے نئی ابھرتی ہوئی منڈیوں کے حامل ممالک اور ترقی پزیر ممالک میں ترقی کے اتار چڑھاو کے تناظر میں کہا کہ برکس کا رنگ دوبارہ نہیں چمک سکتا ۔ یہ سچ ہے کہ اندرونی و بیرونی پیچیدہ ماحول کی وجہ سے برکس ممالک کی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔لیکن برکس ممالک کی آگے بڑھنے کی پوشیدہ صلاحیت میں کمی نہیں آ ئی ہے اور ترقی کا رجحان برقرار رکھا ہوا ہے ۔ ہم اس بات پر پختہ اعتماد رکھتے ہیں ۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ برکس ممالک عالمی امن کے تحفظ اور بین الاقوامی سلامتی کے نظم و نسق کے قیام کے اہم عناصر ہیں ۔ ہمیں اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں نیز بین لاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کرنا چاہئے ۔ کثیرالجہتی کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہوئے بین الاقوامی تعلقات میں جمہوریت کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے، بالادستی اور طاقت کی سیاست کی مخالفت کی جائے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ شراکت داری، جامعیت، تعاون اور تسلسل پر مبنی سلامتی کے تصور کو مقبول عام بنانے کی کوشش کی جائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اہم جغرافیائی سیاسی امور کے حل کے لئے فعال کردار ادا کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ تعاون کے ایک عالمی بااثر پلیٹ فارم کی حیثیت سے برکس ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت صرف ان پانچ ممالک تک محدود نہیں ہے بلکہ نئی ابھرتی ہوئی منڈیوں کے ممالک سمیت ترقی پزیر ممالک یہاں تک کہ پوری دنیا کی توقعات سے مطابقت رکھتی ہے ۔ ہمیں برکس تعاون کے دائرے اور اس سے حاصل شدہ ثمرات کو مزید توسیع دینی چاہئے۔ برکس پلس کا حامل تعاون کا ماڈل قائم کرتے ہوئے کھلے پن اور مختلف انداز میں زیادہ سے زیادہ نئی ابھرتی ہوئی منڈیوں کے ممالک اور ترقی پزیر ممالک کو شراکت داری کے اس نیٹ ورک میں شامل کیا جائے تاکہ باہمی استفادے اور مشترکہ ترقی کے مقصد کی تکمیل ہو سکے۔
چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران صرف برکس ممالک کے درمیان تعاون کے نظام کی مضبوطی نہیں دیکھی گئی ہے بلکہ چین میں تیز رفتار معاشی و سماجی ترقی اور چاروں جانب اصلاحات اور کھلا پن بھی دیکھنے میں آ یا ہے ۔ گذشتہ دہائی میں چین کی مجموعی اقتصادیات میں دو سو انتالیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے ،مصنوعات کی برآمدات و درآمدات کی مجموعی مالیت تہتر فیصد بڑھ گئی ہے ۔ اس طرح چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گئی ہے اور ایک ارب تیس کروڑ چینی عوام کا معیار زندگی بھی نمایاں حد تک بہتر ہو گیا ہے ۔ چین کی جانب سے عالمی و علاقائی سطح پر معاشی ترقی کے لیے خدمات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ حقائق سے ثابت ہوا ہے کہ گہرائی تک پہنچائی جانے والی جامع اصلاحات ایک درست راستہ ہے اور اسی پر گامزن رہنا چاہئے ۔
چینی صدر نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ برکس ممالک کو مزید قوت اور بھر پور توانائی سے آ ئںدہ دس سالوں کا سامنا کرنا ہو گا۔ ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر کوشش کریں گے تاکہ ہمارے تعاون کے ثمرات اور عالمی امن و ترقی کے مفادات کو پانچ ممالک کے عوام سمیت دنیا کے دیگر تمام ممالک تک پہنچایا جا سکے۔
برازیل کے صدر مشیل ٹیمر ، جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما سمیت کئی ممالک کے رہنما اس فورم میں شریک ہوئے ۔ ان رہنماوں نے فورم کے مختلف سیشنز میں لیکچر دیںگے اور بحث میں شریک ہوں گے۔ صدر مشیل ٹیمر اور صدر جیکب زوما نے افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔
موجودہ برکس بزنس فورم میں “تجارت اور سرمایہ کاری ” ، “مالیاتی تعاون اور ترقی ” “باہمی روابط اور مواصلات ” نیز “بلو اکانومی ” سمیت چار موضوعات زیرِ بحث ہوں گے ۔ برکس ممالک اور مدعو ممالک کے رہنما ،اقوام متحدہ کی صنعتی ترقیاتی تنظیم اور برکس نیو ڈویلپمنٹ بینک سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان اور صنعتی و تجارتی حلقوں کے نمائندوں سمیت پچیس ممالک سے آنے والے بارہ سو افراد اس فورم میں شریک ہیں اور افراد کی تعداد کے لحاظ سے یہ ایک ریکارڈ ہے۔ اس فورم میں شریک اناسی کمپنیاں ایسی ہیں جو دنیا کی سب سے طاقتور پانچ سو کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ ایک سو پندرہ چینی کمپنیاں ایسی بھی موجود ہیں جو قومی سطح پر سب سے طاقتور پانچ سو کمپنیوں میں شامل ہیں ۔