اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری لی یوان نے دو تاریخ کو سینہوا نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دس برسوں میں برکس ممالک کو ترقی کے راستے پر بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ تاہم دوسری طرف ترقی کے کہیں زیادہ مواقع بھی میسر ہونگے۔برکس ممالک کو آپس میں زیادہ وسیع پیمانے پر تعاون اور باہمی تجربات سے سیکھنا اور ان کو شیئر کرنا چاہیے۔
جناب لی یوان نے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برکس ممالک کی موجودہ سمٹ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ برکس پلس ماڈل کے قیام سے زیادہ ممالک اس ترقیاتی نظام میں شریک ہونگے جس کے نتیجے میں جنوب جنوب تعاون کا ایک بڑا پلیٹ فارم قائم ہوگا۔انہوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ نئے ممبران کی شمولیت سے برکس ممالک کے طے کردہ ترقیاتی اہداف کی تکمیل کے عمل میں نئی قوتیں میسر ہونگی۔اس کے ساتھ ساتھ ترقی کے حوالے سے ترقی پزیر اور غریب ملکوں کے مطالبات کو زیادہ اچھے انداز میں پورا کیا جائیگا۔
جناب لی یوان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم برکس ممالک کی صنعتی ترقی کے لئے متعلقہ شعبوں میں تیکنیکی تعاون اور پالیسیوں کی ہم آہنگی کے سلسلے میں معاونت کریگی۔برکس ممالک کے ساتھ تیکنیکی پلیٹ فارم قائم کریگی۔ معلومات اور تیکنیکس کی منتقلی ، تجربات کے تبادلے کے ذریعے ترقیاتی عمل کو آگے بڑھائیگی اور چھوٹے اور درمیانے صنعتی و کاروباری اداروں کی ترقی کے لئے برکس ممالک کے ساتھ جامع تزویراتی تعاون کریگی۔