اٹھائیس تاریخ کو دن کے ڈھائی بجے بھارت نے چین کے علاقے دونگ لانگ میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کر کے وہاں موجود فوجیوں کو پیچھے ہٹا لیا اور تنصیبات کو ہٹا دیا۔ بھارت کا اختیارکردہ یہ قدم اپنی غلطی کی اصلاح کرتے ہوئے صحیح قدم ہے۔ اب آپ اس حوالے سے ایک تبصرہ سماعت فرمائیں۔
بھارتی فوج کا دونگ لانگ علاقے سے انخلاء اس بات کی علامت ہے کہ بھارت کی طرف سے گزشتہ دو ماہ سے پیدا کئے جانے والا یہ سرحدی واقعہ اب حل ہو چکا ہے ۔ یہ ایک دانشمندانہ اقدام ہے ۔ حقائق سے ثابت ہوا ہے کہ دونگ لانگ علاقہ چین کی سرحد کے اندر واقع ہے اور اس حوالے سے ایک طویل عرصے سے کوئی اختلافات نہیں رہے ۔ بھارتی فوج نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے چین کے اقتدار اعلی میں مداخلت اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی ہے ۔
اس واقعہ کے رونما ہونے کے بعد ایک طرف تو چین نے مختلف ذرائع سے اپنی علاقائی سالمیت اور قانونی حقائق کے تحفط کا پختہ عزم دکھایا اور اس کے ساتھ ہی چینی فوج نے متعلقہ اقدامات کئے ۔ دوسری طرف چین نے صبر اور تحمل سے کام لیتے ہوئے کئی مرتبہ سفارتی کوششوں کے ذریعے بھارت کے ساتھ رابطہ کیا اور پرامن طریقے سے اس واقعہ سے نمٹنے کے خلوص کا اظہار کیا ۔
چین اور بھارت ہمسایہ ممالک ہیں اور دنیا میں دو سب سے بڑے ترقی پزیر ممالک بھی ہیں ۔ دونوں ممالک کے درمیان مفادات اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں ۔ چین ہمیشہ بھارت کے ساتھ اپنے خوشگوار تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت کے احترام کی بنیاد پر دونوں ممالک کے تعلقات کے تحفظ کے لئے بھر پور کوشش کرتا ہے ۔
مستقبل میں چین اس علاقے کی سرحد کے تاریخی معاہدے کے مطابق اپنے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کرتے ہوئے دونگ لانگ علاقے کا گشت کرتا رہے گا ۔ اور اس کے ساتھ ہی امید ہے کہ بھارت درست موقف اختیار کر کے چین کے ساتھ مل کر باہمی تعلقات کے صحت مندانہ فروغ کے لئے عمل کرے گا ۔