ستائیس تاریخ کو پانچ روزہ عالمی روبوٹ کانفرنس بیجنگ میں اپنے اختتام کو پہنچی۔ عالمی روبوٹ کانفرنس نے دو ہزار پندرہ سے دنیا بھر میں روبوٹ کے حوالے سے تکنیکی تبادلے اور تعاون کو مضبوط بنایا ہے اور چین میں روبوٹ سازی کے فروغ کے لئے اہم خدمات سرانجام دیں۔
رواں سال عالمی روبوٹ کانفرنس کا موضوع تخلیق سے ذہانت کے سماج کا استقبال کرنا ہے۔چین، امریکہ،روس ،برطانیہ اور جرمنی سمیت مختلف ممالک کی تین سو سے زائد نامور شخصیات نے رواں کانفرنس میں شرکت کی اور ایک سو پچاس سے زائد ملکی و غیر ملکی روبو ٹ ساز کمپنیوں نے ایک ہزار روبوٹس کو نمائش میں پیش کیا۔تیئیس تاریخ کی افتتاحی تقریب میں چین کی نائب وزیر اعظم لیو یئین دونگ نے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ چین تخلیق کی ترقیاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ۲۰۲۵ چائنا مینوفیکچرنگ اورانٹرنیٹ پلس کے منصوبوں کے تحت روبوٹ سازی کی صعنت کو فروغ دے گا۔ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روبوٹ گروپ رواں کانفرنس میں شریک ہونے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور اس کے تیارکردہ روبوٹس بڑی تعداد میں نمائش میں موجود تھے ۔ اس گروپ کے نائب چیئرمین،چیف ٹیکنالوجی آفیسر بائی شیان لین نے کہا کہ اس شعبے میں ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں چین میں روبوٹ سازی کی صعنت بہتر پلیٹ فارم کی حامل اور مصنوعات کی اقسام بھی زیادہ ہیں۔۲۰۲۵ چائنا مینوفیکچرنگ کے مطابق مستقبل میں روبوٹ کو ترقی کا ایک اہم شعبہ قرار دیا گیا اور حکومت کی حمایت سے جلد ہی ترقی یافتہ ممالک کا معیار حاصل ہو جائے گا۔
جناب بائی کا خیال ہے کہ آئندہ عرصے میں خدمات فراہم کرنے والے روبوٹ چین کی مارکیٹ میں مقبول ہوں گے۔