سترہ تاریخ کو قومی انتظام و انصرام کے حوالے سے برکس ممالک کا سیمینار چین کے جنوب مشرقی صوبے فوجیان کے شہر چھوان جو میں شروع ہوا۔ چین، روس، برازیل ، بھارت، جنوبی افریقہ کے علاوہ تنزانیہ، چلی اور مکسیکو سمیت ملکوں سے آنے والے سیاستدان، تھنک ٹینک کےماہرین اور دانشور اس سیمینار میں شریک ہیں۔ موجودہ سیمینار کا موضوع ہے شراکت داری، باہمی مفادات اور مشترکہ خوشحالی، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لئے مشترکہ کوشش۔
شرکاء مشترکہ ترقی، تہذیب و تمدن کے تنوع اور عالمی انتظام و انصرام سمیت موضوعات پر بات چیت کریںگے۔
معلوم ہوا ہے کہ موجودہ سیمینار چین کے ساحلی شہر شیامن میں منعقد ہونے والی برکس ممالک کی سمٹ کے سلسلے میں ایک اہم ایونٹ ہے۔اس سیمینار میں، مہمانوں نے برکس میکانزم کی مستقبل کی ترقی کے لئے منصوبے اور تجاویز پیش کیں۔شرکاء نےکہا کہ برکس نہ صرف ایک کمیونٹی ہے بلکہ ایک خاندان بھی ہے،جس کا عالمی معیشت کی کل مالیات میں تناسب بائیس اعشاریہ پانچ فیصد بنتا ہے۔
عالمی تجارت میں یہ شرح سترہ اعشاریہ دو فیصد بنتی ہے۔دوسری طرف برکس ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ دو ہزار چھ سے دو ہزار پندرہ تک برکس ممالک کے درمیان تجارتی مالیت تیرانوے ارب امریکی ڈالرز سے بڑھ کر دو کھرب چوالیس ارب امریکی ڈالرز تک جا پہنچی ہے ۔ برکس ممالک خاص خاص وسائل اور ترجیحات کے مالک ہیں جو باہم ملکر دنیا کی ایک اہم قوت بن گئے ہیں۔سیمینار کے شرکا ء نے کہا کہ برکس ممالک کو مشترکہ ترقی کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے قریبی تعاون کرنا چاہیے ۔
برکس ممالک کے قومی انتظام و انصرام کے حوالے سے دوروزہ سیمنار جمعے کے روز چین کے شہر چھوان جو میں ختم ہو گیا۔ برکس ممالک اور دیگر نئی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ممالک ،اور ترقی پزیر ممالک کے ممتاز سیاستدانوں ، دانشوروں اور صنعت کاروں سمیت ایک سو ساٹھ سے زائد نمائندوں نے اس سیمنار میں شرکت کی
سیمنار میں حاصل کردہ متعلقہ اتفاق پر ایک بیان جاری کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ برکس ممالک ترقی کو ترجیح اور باہمی تعاون کے فروغ کی کوشش کریں گے ۔ اس کے علاوہ برکس ممالک کو عالمی انتظام میں سرگرم انداز میں حصہ لینا اور ایک دوسرے کی ثقافت سے استفادہ کرنا چاہئے ۔