چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے پندرہ تاریخ کو اپنے جرمن ہم منصب سائمر گیبریل سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے کا ایک پر امن حل چاہتا ہے اور یہ امید کرتا ہے کہ جرمنی اس حوالے سے ایک فعال کردار دا کرے گا۔وانگ نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ تاریخ اور عوام کے پس منظر میں درست فیصلہ سازی کے ساتھ ایک زمہ دارانہ رویہ اپنایا جائے۔
اس موقع پر گیبریل نے کہا کہ فریقین کو یورپ کے دردناک ماضی سے سبق لینا چاہیے اور صورتحال کو بے قابو ہونے سے بچانا چاہیے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ جرمنی چین کی دو رخی حکمت عملی کو سمجھتا ہے اور اسے سراہتا ہے اور اس مسئلے کے پر امن حل کے لیے چین کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہے۔
اسی روز جناب وانگ ای نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بھی ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کہا کہ جزیرہ نما کوریا کا پر امن حل بشمول چین اور روس تمام متعلقہ فریقین کے مشترکہ مفادات سے مطابقت رکھتا ہے۔موجودہ صورتحال کے تناظر میں چین اور روس کو مزید بات چیت کو فروغ دینا چاہیے تا کہ صورتحال قابو میں رہے اور مذاکرات کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ فوجی کارروائی سے شمالی کوریاکے جوہری مسئلے کا حل قابل قبول نہیں ہے ، اس مسئلے کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے پر امن طریقے سے حل کرنا چاہیے اور روس اس حوالے سے چین کے ساتھ مشاورت اور بات چیت کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔