بارہ تاریخ کو چین کے صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر ان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ۔
صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ گذشتہ ماہ انہوں نے جرمنی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ۔ دونوں نے مشترکہ دلچسپی کے حامل مسائل پر بات چیت کی ۔ یہ چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے ۔فریقین کو پہلے سے طے شدہ اتفاق رائے کی بنیاد پر مشاورت کو مضبوط بنانا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانا چاہیئے ۔ چین نے رواں سال ڈونلڈ ٹرمپ کےدورہ چین کو بڑی اہمیت دی ہے ۔دونوں ممالک کی ورکنگ ٹیموں کو متعلقہ تیاریوں کے لیے مشترکہ کوشش کرنی چاہیئے ۔
صدر ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ جرمنی میں ملاقات کے بعد ایک بار پھر چینی صدر شی جن پھنگ سے بات چیت کرنے پر انہیں بہت خوشی ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم مسائل پر چین اور امریکہ کا مشاورت کو برقرار رکھنا اور مختلف سطح کے باہمی تبادلے انتہائی اہم ہیں ۔ حالیہ دنوں میں چین اور امریکہ کے تعلقات ترقی کر رہے ہیں ۔ ان کو یقین ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہو جائیں گے ۔ انہیں چین کے دورے کے حوالے سے بڑی توقعات ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ دونوں سربراہوں نے جزیرہ نما کوریا کی صورت حال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔ صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک رکھنے اور جزیرہ نما کوریا کے امن و استحکام کے تحفظ کے حوالے سے چین اور امریکہ کے مفادات مشترکہ ہیں ۔ اب متعلقہ فریقوں کو صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے جزیرہ نماکوریا کے مسئلے کوسنگین بنا نے سے گریز کرنا چاہیے۔ صدر شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور سیاسی طریقے سے جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے کے حل پر کاربند رہنا چاہیئے ۔ چین باہمی احترام کی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتا ہے اور امریکہ کے ساتھ جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے کے حل کو آگے بڑھانا چاہتا ہے ۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے جزیرہ نماکوریا کے ایٹمی مسئلے میں چین کے کردار کو مکمل طور پر سمجھا ہے ۔ امریکہ چین کے ساتھ مشترکہ دلچسپی کے حامل عالمی و علاقائی امور پر مزید مشاورت پر تیار ہے ۔