بھارتی سرحدی فوج کے سرحد پار کرنے کے اقدام سے متعلق چینی موقف کے حوالے سے جاری کردہ دستاویز کا مقصد امن و انصاف کا تحفظ ہے: چینی وزارت خارجہ

0

دو تاریخ کو  چین کی وزارت خارجہ نے بھارتی سرحدی فوج کی جانب سے چین–بھارت سرحدی علاقے سکم کو پار کرتے ہوئے چینی سر زمین میں داخلے سے متعلق چین کے موقف کی وضاحت کے لیے ایک دستاویز جاری کی ۔  مذکورہ دستاویز  کا مقصد عالمی برادری کو اصل حقائق اور چین کے موقف سے آ گاہ کرنا ہے ۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گونگ شوانگ نے اس حوالے سے  کہا کہ چین اپنے اقتدار اعلی ، بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے عالمی اصولوں کا تحفظ کرنا چاہتا ہے۔

1890  میں چین اور برطانیہ کے درمیان منقعد ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران  تبت ۔بھارت معاہدے کی روشنی میں تبت اور سکم کی سرحد   کا واضح تعین کر دیا گیا تھا   جس کے مطابق یہ علاقہ” تونگ لانگ “چین کا ملکیتی علاقہ ہے۔  چین اور بھارت کی حکومتوں نے   مذکورہ سرحد کو تسلیم کیا۔ یہ نا قابل تردید حقیقت ہے ۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اٹھارہ جون کو بھارت کی سرحدی فوج کے دو سو ستر سے زائد اہلکار چین ۔بھارت سرحدی علاقے  سکم  کو پار کرتے ہوئے چینی سرزمین میں داخل ہوئے ۔ اور اب بھی چینی سرزمین پر موجود ہیں ۔ اس واقعے کے بعد چین نے سفارتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے کئی بار  بھارت سے مذاکرت کیے ہیں اور بھارتی اقدام کی  سخت مذمت بھی کی گئی ہے۔چین نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے طے شدہ  معاہدے پر عمل کر تے ہوئے بھارت غیر مشروط  طور پر  اپنی سرحدی فورسز کو اپنے علاقے میں واپس بلائے ۔ چین نے  اس  حوالے سے بے پناہ  صبراور تحمل کا مظاہرہ کیا  ہے۔  یہ اس واقعے کے مناسب حل کی بنیاد اور شرط ہے۔

لیکن ابھی  تک بھارت کی جانب سے اس غلط  اقدام کی درستگی کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے  بلکہ اس کارروائی کے دفاع میں بے بنیاد بہانے بنائے جا رہے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے  بھارت کی کارروائِی 1890   میں طے شدہ معاہدے کی روشنی میں ایک سرحدی خلاف ورزی ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین اور تعلقات کے اصولوں کے منافی ہے ۔یہ اقدام نہ صرف چین کی  علاقائی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام اور بین الاقوامی نظام کے لیے بھی  ایک بڑا چیلنج ہے۔

SHARE

LEAVE A REPLY