جی ٹیونٹی کی بارہویں سمٹ سات تاریخ کو جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں منعقد ہوئی۔چینی صدر شی جن پھنگ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جی ٹیونٹی گروپ کو عالمی معیشت کے کھلے پن پر قائم رہتے ہوئے عالمی اقتصادی ترقی کے لئے نئی قوت محرکہ فراہم کی جانی چاہیے، تاکہ شراکت داری پر مبنی اقتصادی ترقی ، عالمی اقتصادی نظام کی بہتری اور مشترکہ خوشحالی ممکن ہو سکے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے راستے پر پیش قدمی ہو سکے۔
اجلاس میں شریک متعلقہ ملکوں کے رہنماوں نے عالمی معیشت کی ترقی ، تجارت، پائیدار ترقی ، موسمیاتی تبدیلیوں اور توانائی سمیت امور پر بات چیت کی۔
سمٹ سے قبل چینی صدر نے انسداد دہشت گردی کے موضوع پر سربراہی فورم میں شرکت کی۔اجلاس میں چینی صدر نے کہا کہ خود چین دہشت گردی کا شکار ملک ہے۔چین دہشت گردی کے خلاف ایک عالمی متحدہ محاذ کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔اور یہ تجویز پیش کرتا ہے کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو ختم کیا جائے، دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کے ذرائع کو کاٹ دیا جائے، اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے پروپیگینڈے کے لیے انٹرنیٹ کےستعمال کو روک دیا جائے۔چین فعال طور پر دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون میں شرکت کریگا ،اور دیگر ممالک کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کی مضبوط بنانے کے لئے پوری حمایت کریگا۔
جی ٹیونٹی کی سمٹ میں چین کی آواز پر توجہ معلوم ہوا ہے کہ شرکائ اجلاس نے چینی صدر شی جن پھنگ کی تقریر پر بڑی توجہ دی ہے ۔ ٹورنٹو یونیورسٹی سے پروفیسر جان کرٹن نے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چینی صدر شی کی تقریر میں بہت اہم پیغامات پیش کئے گئے ہیں۔چین کا پیش کردہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹیو شراکت داری پر مبنی عالمی اقتصادی ترقی کا اصل انجن بن جائَیگا۔لوگ موجودہ سمٹ میں چین کی رائے پرتوجہ مرکوز کریں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین موجودہ سمٹ میں سب سے متنازعہ تجارتی مسئلے پر رہنما کردار ادا کریگا۔