پچیس تاریخ کو چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے پاکستان کے دورے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ طور پر صحافیوں سے بات چیت کی ۔ اس موقع پر وانگ ای نےپاکستان افغانستان کے تعلقات کے لیے اپنی شٹل ڈپلومیسی پر بات چیت کی ۔جناب وانگ ای نے کہا کہ چوبیس تا پچیس تاریخ ، میں نے افغانستان اور پاکستان کی دعوت پر ان دو ممالک کا دورہ کیا ۔میرے موجودہ دورے کا مرکزی ٹاسک دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے علاوہ ، پاکستان اور افغانستان کی درخواست کے مطابق ،پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی بہتری اور افغانستان کی پرامن مفاہمت کو آگے بڑھانے کے لیے ثالثی کرنا ہے ۔ جناب وانگ ای نے کہا کہ چین کبھی دوسرےملک کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کرتا ، کبھی اپنا موقف دوسرے کو جبراٰ طور پر نہیں دیتا ، کبھی علاقائی سیاسی مقابلے میں شامل نہیں ہوتا ۔ لیکن جب چین کے دوستوں کو مدد کی ضرورت ہے، تو چین ضرور ان کی مدد کرتا ہے ۔
پاکستان اور افغانستان کی یہی خواہش رہی ہے کہ موجودہ صورت حال میں چین اپنا کردار ادا کر ے ۔ اس سے ظاہر ہوا ہے کہ دونوں ممالک چین پر کافی اعتماد کرتے ہیں ۔ دورے کے دوران ، وانگ ای نے دونوں ممالک کے سربراہوں کےساتھ گہرائی میں بات چیت کی ۔ اور مختلف فریقوں کی رائے کو سنا ۔ آخر میں چین، پاکستان اور افغانستان نے مندرجہ ذیل اتفاق رائے حاصل کئے ہیں ۔پہلا چین پاکستان اور افغانستان خطے کے امن واستحکام کے تحفظ کے لیے کوشش کریں گے اور مشترکہ سلامتی اورمشترکہ ترقی کے لیے خطے میں باہمی تبادلے اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنائیں گے ۔ دوسرا افغانستان اور پاکستان نے کہا کہ وہ باہمی تعلقات کی بہتری ، سیاسی باہمی اعتماد کے اضافے اور انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی مضبوطی پر تیار ہیں ۔ دونوں کو مشترکہ طور پر سلامتی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا چاہیئے ۔ چین ،مستحکم اور عمدہ پاکستان افغانستان تعلقات کو دیکھنا چاہتا ہے ۔ چین دونوں ممالک کے مطالبے کے مطابق لازمی امداد فراہم کرے گا۔ تیسرا افغانستان اور پاکستان نے بحران کے کنٹرول کے نظام کے قیام پر اتفاق کیا ۔ اس نظام میں بروقت موئثر اطلاعات کے تبادلے اور دیگر احتیاطی اقدامات جن پر دونوں ممالک کا اتفاق ہے ، شامل ہیں ۔ اس سے انسداد دہشت گردی اور دیگر ہنگامی صورت حال میں موئثر طور پر بات چیت کی جا سکے گی اور مشاورت سے مسئلے کو حل کیا جا سکے گا ۔ اس نظام سے صورت حال کے مسلسل خراب ہونے سے دونوں ممالک کے تعلقات پر پڑنے والے منفی اثر ات سے بچا جا سکے گا۔ چین اس نظام کی حمایت کرتا ہے ۔ چوتھا ، تینوں فریقوں نے چین افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی گفتگو کےنظام کے قیام پر اتفاق کیا ۔ تینوں ممالک مشترکہ دلچسپی کے حامل شعبوں میں تعاون کر سکیں گے ۔ تینوں فریق اقتصادی تعاون سےآغاز کر سکیں گے ۔ پانچواں ، تینوں فریقوں کا خیال ہے کہ امن اور مفاہمت افغانستان کے مسئلے کو حل کرنے کا بنیادی راستہ ہے ۔ پرتشدد طریقے سے اس ہدف کو پورا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ چین اور پاکستان ،افغانستان میں افغان عوام کے تائیدی مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں ۔ اور دونوں اس کے لیے مزید تعمیری کردار ادا کریں گے ۔ تینوں فریقوں نے افغان طالبان سے مفاہمتی عمل میں جلد شامل ہونے کی اپیل کی ہے ۔ چھٹا تینوں فریقوں کا خیال ہے کہ افغانستان ، پاکستان ،چین اور امریکہ چار فریقی کوآرڈینیشن گروپ کی بحالی ہونی چاہیئے ۔ اور پرامن مذاکرات میں طالبان کی شرکت کے لیے عمدہ ماحول فراہم کرنا چاہیئے ۔ ساتواں تینوں فریقوں نے کابل پروسیس کی حمایت کی ہے ۔ ان کا خیال ہے کہ جلد از جلد شنگھائی تعاون تنظیم اور افغانستان کےکوآرڈینیشن گروپ کے کام کی بحالی ہونی چاہیئے ۔ جناب وانگ ای نے کہا کہ ان کے موجودہ دورے سے مثبت ثمرات حاصل ہوئے ہیں ۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے اپنی اپنی خیر سگالی کا اظہار کیا ۔ خاص طور پر دونوں نے دو طرفہ بحران کے کنٹرول کے نظام کو قائم کرنے پر اتفاق کیا ۔ یہ دونوں ممالک کے تعلقات کی بہتری کے لیے اہم قدم ہے ۔ اگلے مرحلے میں کلیدی بات یہ ہے کہ دونوں فریق کیسے اس نظام کو استعمال کریں گے اور اس کو حقیقی طور پر موئثر بنائیں گے ۔ چین ،پاکستان اور افغانستان کے عالمی برادری کو مثبت اشارہ دینے کا خیر مقدم کرتا ہے ۔ افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے لئے ، دونوں ممالک کے دوست کی حیثیت سے چین مزید تعمیرانہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے ۔