چوبیس تاریخ کو افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کابل میں افغانستان کے دورے پر آئے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کی۔
افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغان عوام کے دل میں چین نہ صرف ایک اچھا ہمسایہ بلکہ امن،سلامتی اور خوشحالی کا تحفظ کرنے والا اچھا ساتھی بھی ہے۔افغانستان دی بیلٹ اینڈ روڈ اور چین پاک اقتصادی راہداری کے اہم جنکشن کی حیثیت سے تجارت ،سرمایہ کاری ،بجلی اور نقل و حمل کے لحاظ سے چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔افغانستان دہشت گرد قوت مشرقی ترکستان اسلامک تحریک کو مسلسل غیر متزلزل طور پر ضرب لگائے گا اور فریقین کی مشترکہ سلامتی کا تحفظ کرے گا۔افغان حکومت امن مذاکرات کے طریقے سے ملک کے اندر مفاہمت پر عملدرآمد کرتی ہے ۔ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن بقائے باہمی افغان سفارت کاری کا اہم ہدف ہے۔افغانستان پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔اور فریقین کے درمیان سب سے پہلے باہمی اعتماد کے قیام کی ضرورت ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ۔ اور جغرافیائی اور سیاسی مفادات کے مقابلے میں حصہ نہیں لیتا ہے۔تاہم اگر دوست کی ضرورت ہو تو چین مدد فراہم کرنا چاہتا ہے۔چین افغانستان کی مفاہمت اور اقتصادی تعمیر نو کے عمل کی غیر متزلزل طور پر حمایت کرتا ہے۔چین افغانستان کے علاقائی اقتصادی انضمام اور باہمی رابطوں سمیت شعبوں میں مزید اہم کردار ادا کرنے کی حمایت کرتا ہے۔چین افغانستان کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ کے ڈھانچے میں حقیقی تعاون کو توسیع دینا چاہیتا ہے۔
اس کے علاوہ چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ عبداللہ ،افغان صدر کے قومی سیکورٹی مشیر محمد حنیف امتار ،افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہے۔