شنگھائی تعاون تنظیم کی سترہویں سمٹ آٹھ سے نو تاریخ تک قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوئی جس میں بھارت اور پاکستان کو باقاعدہ طور پر رکنیت حاصل ہوئی ہے۔یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین میں پہلی توسیع ہے۔تجزیہ نگاروں کے خیال میں اس سے شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔
اس توسیع کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا جغرافیائی پیمانہ جنوبی ایشیا تک بڑھ چکا ہے، رقبہ یوریشیا کے کل رقبے کا ساٹھ فیصد بنتا ہے اور آبادی دنیا کی تقریباً پچاس فیصد بنتی ہے۔یوں شنگھائی تعاون تنظیم ایسی بین الاقوامی تنظیم بن گئی ہے جس کے رکن ملکوں کا رقبہ سب سے وسیع اور آبادی بھی سب سے زیادہ ہے۔تنظیم کا دائرہ کار اور تعاون کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے موجودہ چیئرمین ملک قازقستان کے صدر نورسلطان نذربایوف نے سمٹ میں کہا کہ بھارت اور پاکستان کی شمولیت سے شنگھائی تعاون تنظیم کو نئی قوت محرکہ ملے گی۔روس کے صدر ولادی میر پیوتن نے کہا کہ نئے رکن ملکوں کی شمولیت سے تنظیم کو نہ صرف مزید طاقتور بنایا جا رہا ہے بلکہ سیاست، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تنظیم کے اثرورسوخ کو بہتر بنایا جا رہاہے۔