’قطر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا‘

0

قطر نے عندیہ دیا ہے کہ متعدد عرب ممالک کے ساتھ جاری کشیدگی پر وہ اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہیں کرے گا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ شیض محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے بحران کے حل کے لیے سفارتی کاری کو ترجیح دیں گے اور اس مسئلے کا کوئی عسکری حل موجود نہیں ہے۔

قطر سعودی تنازع میں پھنسے پاکستانی قطر کے ساتھ کشیدگی کی چار وجوہات

خیال رہے کہ قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات مقطع کرنے والے چھ عرب ممالک میں سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن شامل ہیں۔

قطر نے اس اقدام کو بلاجواز اور بلاوجہ قرار دیا ہے۔

ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔

پیر کو سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک نے قطر کے ساتھ سفری اور سفارتی روابط منطقع کر دیے تھے۔

کویت کے امیر اس بحران کے حل کے لیے قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔

منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے قطری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ قطر کو ‘تنہا’ کیا گیا ہے کیونکہ ‘ہم کامیاب ہیں اور ترقی کر رہے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم امن کا پلیٹ فارم نہیں دہشت گردی کا نہیں۔ اس تنازعے سے تمام خطے کے استحکام کو خطرہ ہے۔’

قطری وزیر خارجہ کے کا کہنا ہے ‘ہم پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، اور کبھی بھی اپنی آزاد خارجہ پالیسی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے قطر کو خوراک اور پانی کی فراہمی کے لیے تین بندرگاہوں کے استعمال کی پیش کش کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ پیش کش تاحال قبول نہیں کی ہے۔

شیخ محمد کا کہنا تھا کہ وہ قطر نے اس سے پہلے کبھی اس قسم کی صورتحال کا سامنا نہیں کیا۔

دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ شیخ محمد سنیچر کو ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کریں گے۔

روسی خبررساں ادارے تاس کے مطابق دونوں رہنما ‘ہنگامی بین الاقومی’ معاملات زیربحث لائیں گے تاہم اس بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here