غربت دنیا کی ترقی کے عمل میں حائل ایک اہم مسئلہ ہے۔عالمی بینک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا میں کل ستر کروڑ غریب آبادی موجود ہے۔دنیا میں سب سے بڑے ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے گزشتہ پانچ برسوں میں چین میں غریب آبادی کی تعداد آٹھ کروڑ بیس لاکھ سے کم ہو کر چار کروڑ رہ گئی ہے۔چینی حکومت کا ہدف یہ ہے کہ دو ہزار بیس تک چین میں غربت کا مکمل خاتمہ کیا جائیگا۔اس ہدف کی تکمیل کے لئے چینی حکومت نے غریبوں کو ٹھوس امداد فراہم کرنے کی حکمت عملی پیش کی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اس وقت چین میں چار کروڑ غریب آبادی ملک کے کل ایک لاکھ اٹھائیس ہزار دیہات میں رہتی ہے۔غربت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے سلسلے میں ان کے سامنے درپیش سب سے بڑا مسئلہ کٹھن قدرتی ماحول ہے۔چین کے مختلف علاقوں کی حکومتوں نے ان لوگوں کو امداد دینے کے لئیے موئثر طریقہ کار تلاش کرنے میں بڑی محنت کی ہے۔ غریب لوگوں کو مویشی بانی ، دستکاریوں سمیت ہنر سیکھانا، دور افتادہ علاقوں سے ان لوگوں کو منتقل کرنا، روزگار کے حصول کےلئے ان کو سہارا دینا، قدرتی اور حیاتیاتی ماحول کو بہتر بنانا ان طریقوں میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی سابق سربراہ ہیلن کلاک نے یہ خیال ظاہر کیا کہ ہزار سالہ اہداف کو پورا کرنے میں چین نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اس بارے میں چین کے حاصل کردہ تجربات تمام ملکوں کے لئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔