پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے بیجنگ میں چائنا ریڈیو انٹر نیشنل کی اردو سروس سے بات چیت کرتے ہوئے دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون فورم سے چینی صدر شی جن پھنگ کے خطاب کو انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ چینی صدر نے موجودہ دور میں درپیش چیلنجز کے تناظر میں قوموں کے درمیان اتفاق اور یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔آج عالمی دنیا صرف تعاون کی راہ پر چلتے ہوئے مسائل کا حل تلاش کر سکتی ہے کیونکہ اختلافات سے امن کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور مسائل مزید الجھ سکتے ہیں۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ چینی صدر نے ایک نئ راہ پیش کی ہے جو دنیا کے لیے تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے۔ چین اور پاکستان کی روایتی دوستی اور مضبوط تعلقات ہیں لیکن چین پاک اقتصادی راہداری سے ان تعلقات میں مزید گہرائی آ گئ ہے۔ سی پیک میں پچاس ارب ڈالر کے منصوبہ جات شامل ہیں اور اسے علاقائی تعاون کا سب سے عظیم منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔ چین پاک اقتصادی راہداری سے نہ صرف چین اور پاکستان بلکہ خطے کی تین ارب آ بادی مستفید ہو گی۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر معاشی کساد بازاری کا حل یہی ہے کہ علاقائی روابط کے فروغ سے نئ منڈیاں پیدا کی جائیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون فورم کے دوران رابطہ سازی کے حوالے سے اجلاس کے انعقاد سے مختلف ممالک کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع ملا ہے اور پاکستان کی جانب سے سی پیک کا کامیاب تجربہ شرکاءسے شیئر کیا گیا ہے۔پاکستان کا وژن 2025 اور چین کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں کیونکہ دونوں کے مقاصد میں علاقائی و عالمی سطح پر تعاون اور رابطوں کا فروغ ہے۔