“دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو ایک ساتھ مل کر آگے بڑھایا جائے “کے موضوع پر چینی صدر مملکت شی جن پھنگ کا دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب

0

– 1چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے چودہ مئی کو بیجنگ میں منعقد ہونے والے دی بیلٹ اینڈ  روڈ عالمی تعاون فورم کی افتتاحی تقریب سے  خطاب کیا ۔عالمی تعاون فورم کا موضوع ہے “دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر  کو ایک ساتھ مل کر  آگے بڑھایا جائے ” چینی صدر شی جن پھنگ نے  اپنے خطاب میں کہا کہ ہزاروں کلومیٹر   طویل   قدیم شاہراہ ریشم کی تاریخ ایک ہزار سال  سے ذائد ہے اور اس شاہراہ سے امن و تعاون ، کھلےپن اور شراکت داری ، باہمی استفادے اور باہمی مفادات کی بنیاد پر  مشترکہ ترقی پر مبنی جذبے کی عکاسی ہوتی ہے ۔ یہ بنی نوع انسان کی تہذیب کا ایک قیمتی ورثہ ہے ۔ چین کے تھانگ اور سونگ شاہی ادوار میں زمینی اور سمندری شاہراہ ریشم کی ایک ساتھ  ترقی ہوئی تھی ۔ چین ، اٹلی اور مراکش کے عظیم مہم جووں ڈو ہوان ، مارکو پولو اور ابن بطوطہ نے  زمینی اور سمندری شاہراہ ریشم کے زریعے آمدورفت کا آغاز  کیا ۔ انہوں نے جنگی گھوڑوں ،تلوار ، جنگی طیاروں اور  بندوق کی بجائے اونٹوں ، تجارتی کشتیوں ،  نیک تمناوں اور دوستی کے جذبات ذریعے ایک دوسرے سے روابط استوار کیے ۔

-2شی جن پھنگ نے کہا کہ تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو انسانی معاشرہ ترقی ،اصلاحات اور ترتیب نو  کے دور سے گزرتا رہا ہے ۔ جبکہ دور حاضر  میں دیکھا جائے تو ہمیں مختلف چیلنجز درپیش ہیں ۔عالمی معیشت کے فروغ  کے لیے نئی قوت اور ترقی کے لیے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ امیری اور غریبی کے درمیان فرق میں کمی لانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت علاقائی تنازعات کا سامنا بھی ہے   ، دہشت گردی کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں ۔ امن کا قیام ، ترقی ، عالمی انتظام و انصرام اور افراط زر  کے سنگین  چیلنجز پوری دنیا کو درپیش ہیں ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو  پیش کیے جانے کے بعد گذشتہ چار برسوں میں دنیا کے ایک سو سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے اس انیشیٹو کے تحت مختلف منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے گرمجوشی سے حصہ لیا  ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی اہم قراردادوں میں بھی دی بیلٹ اینڈ روڈ  کی تعمیر  کے حوالے سے مواد شامل ہے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ  انیشیٹو ،  ایک تصور  سے عملی شکل میں ڈھالا گیا جس  کے وافر ثمرات سامنے آئے ہیں ۔

-3شی چن پھنگ نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر دوبارہ سے شروع ہونے والی تعمیر نہیں ،بلکہ ایک دوسرے کی اسٹریٹجیز کو یکجا کرنے،خوبیوں سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔چین نے متعلقہ ممالک کے ساتھ پالیسیوں میں مصالحت کی،جن میں روس کی یور یشیئن اکنامک یونین،آسیان کا ماسٹر پلان ،قزاقستان کا برائٹ روڈ انیشیٹو ،ترکی کا  مڈل کوریڈور انیشیٹو،منگولیا کا ڈیویلپمنٹ روڈ انیشیٹو ، ا  ٹو کوریڈورز ،ویت نام کا ون اکنامک سرکل انیشیٹو ،برطانیہ کا  ناردرن  پاورہاؤس انیشیٹو  اور پولینڈ کا امبر روڈ انیشیٹو شامل ہیں۔چین نے چالیس سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں کے ساتھ تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں اور تیس سے زیادہ ممالک کے ساتھ   پیداواری صلاحیت  کے نظام   پر  تعاون کیا ہے ۔فورم کے دوران چین تعاون کے سلسلہ وار سمجھوتوں یا لائحہ عمل پر دستخط کرے گا اور ساٹھ سے زیادہ ممالک یا عالمی تنظیموں کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ  کے حوالےسے تجارتی رابطوں کے تعاون  کا انیشیٹو  پیش کرے گا۔

4۔شی جن پھنگ نے کہا کہ ایک چینی محاورہ ہے کہ شاہراہوں کی تعمیر سے سب کے لیے خوشحالی ممکن ہو سکے گی۔ چین  متعلقہ ممالک کے ساتھ جکارتہ ۔بندونگ ہائی سپیڈ ریلوے ، چین ۔لاؤس ریلوے،ادیس ابابا ۔جبوتی ریلوے، ہنگری۔سربیا ریلوے  سمیت دیگر منصوبوں پر تیز رفتار عمل در آ مد کو ممکن بناے گا۔   گوادر بندرگاہ اور پیریز بندرگاہ کی تعمیر کرے گا اور  رابطہ سازی کے متعدد  منصوبوں پر عمل  درآمد کرے گا۔ اس وقت چین پاک  اقتصادی راہداری ، چین منگولیا روس اقتصادی راہداری ، نئے یوریشین کانٹیننٹل پل  سمیت اقتصادی راہداریوں کے فروغ سے زمینی، سمندری ،فضائی چینلز اور انفارمیشن ہائی وے ڈھانچہ سازی سے  ریلوے، بندرگاہوں اور پائپ لائنوں سمیت دیگر اہم منصوبوں کے تحت  ایک جامع بنیادی تنصیبات کا نیٹ ورک قائم کیا جارہا ہے۔

 5-شی جن پھنگ نے کہا کہ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ ممالک کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے سہولتوں کو فروغ دیتا رہا ہے اور معاشی سر گرمیوں کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا گیا ہے  ۔ قازقستان سمیت دیگر وسط ایشیائی ممالک کی زرعی مصنوعات کی چین میں آ مد اور کسٹم امور سے متعلق دورانیہ میں نوے فیصد کمی لائی گئ ہے ۔ دو ہزار چودہ سے دو ہزار سولہ تک کے عرصے کے دوران چین اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے درمیان تجارتی مالیت تیس کھرب امریکی ڈالرز سے تجاوز کرگئی ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں چینی سرمایہ کاری کی مالیت پچاس ارب امریکی ڈالرز  تک جاپہنچی ہے۔ چین کے صنعتی  اداروں نے بیس سے زائد ممالک میں چھپن اقتصادی و تجارتی تعاون زونز قائم کیے ہیں  اور متعلقہ ممالک کے لئے محصولات کی مد میں ایک ارب دس کروڑ امریکی ڈالرز کی آ مدنی اور ایک لاکھ اسی ہزار روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک  کی جانب سے  دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شریک ممالک کے لیے نو مختلف منصوبوں کے لیے  ایک لاکھ ستر کروڑ امریکی ڈالرز کا قرضہ فراہم کیا  گیاہے۔ سلک روڈ فنڈ کی سرمایہ کاری کی مالیت چار ارب امریکی ڈالرز  تک جاپہنچی ہے۔ چین اور وسطی و مشرقی یورپ کے درمیان 16+1 فنانشل ہولڈنگ کمپنی باضابطہ طور پر قائم کی گئی ہے۔

6- شی جن بھنگ نے نشاندہی کی کہ پرانی شاہراہ ریشم سے وابستہ علاقہ دودھ اور شہد کی جگہ تھا۔ لیکن اب بہت سی  جگہیں  متنازعہ ، بحران اور چیلنجزسے متاثرہ ہیں۔ ہمیں دی بیلٹ اینڈ روڈ  کی پرامن شاہراہ کی تعمیر کرنی چاہئے ۔ ہمیں تعاون اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر نئے بین الاقوامی تعلقات قائم کرنے چاہئیں ۔ہمیں بات چیت محاذ آرائی کے بغیر مذاکرات کی شراکت داری  اور اتحاد کی بجائے دوستی قائم کرنی چاہیے۔ ہمیں دی بیلٹ اینڈ روڈ  کی ایک خوشحال شاہراہ کی تعمیر کرنی چاہئیے۔ جس سے مختلف ممالک اپنی ممکنہ ترقی کو فروغ دے سکیں ، صنعت کاروں ، کارو باری اداروں کے تعاون کو مضبوط بنایا جاسکے اور اہم منصوبوں پر عمل درآمد کیا جاسکے۔ ہمیں مستحکم، پائیدار اور  رسک کنٹرول مالیاتی نظام قائم کرنا اور مالیاتی سروس کے نیٹ ورک کو بہتر بنانا چاہئے۔ ہمیں ذمین، سمند ر،  آسمان  اور انٹرنیٹ چاروں چینلز کی کنیکٹیوٹی  کو فروغ دینا، کلیدی چینلز، کلیدی شہروں، کلیدی منصوبوں پر توجہ دینی، ذمینی شاہراہوں، ریلوے نیٹ ورکس اور سمندری بندرگاہی نیٹ ورکس کو ملانا،عالمی توانائی نیٹ ورک قائم کرنا اور کراس علاقائی لاجسٹکس نیٹ ورک کی تعمیرکرنی چاہئیے۔

7- شی جن پھنگ نے کہا کہ ہم دی بیلٹ اینڈ روڈ   کی  کھلے پن پر مبنی راستے کی تعمیر   کریں گے ۔ تعاون کا کھلا پلیٹ فارم قائم کیا جائے  گا، کھلے پن کی عالمی معیشت کا تحفظ کرتے ہوئے اس کی ترقی کی جائے گی  ۔ عالمی انتظام و انصرام اور پبلک مصنوعات کی فراہمی میں حصہ لیا جائے  گا۔ وسیع مفادات پر مبنی  یکجہتی  کے لیے مشترکہ کوشش کی جائے  گی ۔ اس کے ساتھ ساتھ  کثیرالطرفہ تجارتی نظام کا تحفظ کیا جائے گا  ۔ آزاد تجارتی زون کے قیام کو آگے بڑھایا جائے  گا، آزاد  تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے سہولیات  کو فروغ دیا جائے  گا۔ انھوں نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کو تخلیق کا راستہ بنایا جائے گا  ۔ ڈیجیٹل معیشت ، مصنوعی ذہانت، نینو ٹیکنالوجی اور  کوانٹم کمپیوٹر سمیت جدید  تیکنیکی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا  ۔ اس کے ساتھ  ساتھ  بگ ڈیٹا ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور  سمارٹ سٹیز  کی تعمیر  کو آگے بڑھایا جائے گا  ۔ اس طرح اکیسویں صدی میں ڈیجیٹل شاہراہ ریشم کی تیاری کی جائے گی  ۔ اور انٹرنیٹ کے دور میں تمام ممالک کے نوجوانوں کے لیے اپنا کاروبار   شروع کرنے اور  اپنے کارخانوں کے قیام کے لیے ماحول اور  سہولیات فراہم کی  جائیں  گی ۔ تاکہ نئی نسل کے جوانی کے  خواب پورے ہو سکیں  ۔ علاوہ ازیں دی بیلٹ اینڈ روڈ کو تہذیب و ثقافت کا راستہ بنایا جائے ۔ مختلف سطحوں پر افرادی تبادلوں اور ثقافتی تعاون کا نظام قائم کیا جائے گا ۔ ایک دوسرے کے ممالک میں  تعلیم کے حصول کے لیے  طلبہ و طالبات  کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا ۔ تھنک ٹینک کے کردار کو بروئے کار لایا جائے گا ۔ تاریخی اور ثقافتی قدیم ورثوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا اور مختلف ممالک کے درمیان پارلیمان ، سیاسی جماعتوں ، عوامی تنظیموں اور عوامی تبادلوں میں اضافہ کیا جائے گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ   بد عنوانی کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا  تاکہ دی بیلٹ اینڈ روڈ  کو ایک پاکیزہ  راستہ بنایا جا سکے  ۔

8 – شی جن پھنگ نے کہا کہ چین پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی بنیاد پر دی بیلٹ اینڈ روڈ  کی تعمیر میں حصہ لینے والے تمام ممالک کے ساتھ  دوستانہ تعاون کے فروغ کے لیے کوشش کرے گا ۔ چین دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ  ترقی کے تجربات کا تبادلہ   کرے گا لیکن دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا  اور  چین کےسماجی نظام اور ترقی کے نمونے کو  دوسرے ممالک تک جبراً  نہیں پہنچایا جائے گا ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تناظر میں چین فرسودہ  جغرافیائی سیاسی مداخلت کا سہارا نہیں لے گا۔ اس کے برعکس چین بڑے  پیمانے پر  ایک ہم آہنگ  سماج  کے قیام کے لیے بھر پور کوشش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے  بہت سارے ممالک کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کے حوالے سے حقیقی تعاون پر مبنی  معاہدے طے  کئے ہیں ۔ ان معاہدوں میں زرائع نقل وحمل ، بنیادی تنصیبات ،شعبہ توانائی  ، مواصلات ، کسٹمز اور  انسپیکشن  سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں معیشت و تجارت ،  صنعت ، ای کامرس ، سمندری اور گرین معیشت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی منصوبہ بندی اور ٹھوس منصوبہ جات شامل ہیں ۔ چین متعلقہ ممالک کے ساتھ چین اور یورپ کے درمیان مال بردار ریلوے کی آمدورفت کے حوالے سے تعاون کے سمجھوتوں  پر دستخط کرے گا تاکہ ان منصوبوں  پر جلد عمل در آ مد سے   اس کے نتائج سامنے آ سکیں ۔

9۔ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں مزید رقوم   کی حمایت کرے گا۔چین سلک روڈ فنڈ میں مزید ایک کھرب چینی یوآن کی رقم فراہم کرے گا۔بیرونی ممالک میں آر ایم بی فنڈ  سروس کے لیے مالیاتی اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جو   تین کھرب آر ایم بی بن سکے گی۔چین کے قومی ترقیاتی بنک ،درآمدات و برآمدات بنک بالترتیب  دو کھرب پچاس ارب  اور ایک کھرب تیس ارب  آر ایم بی کے برابر مخصوص قرضہ فراہم کریں گے تاکہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی بنیادی تنصیبات،پیداواری صلاحیت ،مالیاتی تعاون کی  حمایت کی جائے۔چین دی بیلٹ اینڈ روڈ  کی تعمیر میں شریک ممالک کے ساتھ باہمی مفادات پر مبنی اقتصادی و تجارتی شراکت داری کے تعلقات کو فعال طور پر فروغ دے گا۔فورم کے دوران چین تیس سے زیادہ ممالک کے ساتھ  اقتصادی و تجارتی تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کرے گا  اور متعلقہ ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر مذاکرات کئے جائیں  گے۔چین دو ہزار اٹھارہ سے بین الاقوامی درآمدات کی ایکسپو کا انعقاد کرے گا۔

10۔شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین مختلف ملکوں کے ساتھ تخلیق  کے حوالےسے تعاون کو مضبوط بنانے پر تیار ہے۔دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے سائنس و ٹیکنالوجی کی تخلیق کے لائحہ عمل کا آغاز کیا جائے گا۔سائنس و ٹیکنالوجی و ثقافت کے تبادلے،مشترکہ لیبارٹریز کی تعمیر،سائنس و ٹیکنالوجی کے پارکس کے تعاون اور تیکنیک کی منتقلی سمیت چار سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے گا۔آنے والے پانچ سالوں میں ڈھائی ہزار نوجوان سائنسدانوں کو چین میں مختصراً سائنسی تحقیقات کے لیے دعوت دی جائے گی،سائنس و ٹیکنالوجی اور انتظام کے حوالے سے  پانچ ہزار افراد کو تربیت دی جائے گی۔پچاس مشترکہ لیبارٹریز کا استعمال شروع ہو گا۔چین آنے والے تین سالوں میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں شریک ترقی پذیر ملکوں اور عالمی تنظیموں کو ساٹھ ارب آر ایم بی کی امداد فراہم کرے گا،دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ترقی پذیر ملکوں کو دو ارب آر ایم بی کی ہنگامی خوراک کی امداد فراہم کرے گا،جنوب سے جنوب تعاون کے امدادی فنڈ کے لیے مزید ایک ارب امریکی ڈالرز فراہم کرے گا۔اس کے ساتھ ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ملکوں میں سو خوشحال گھر،سو غربت مکاؤ  منصوبے  اور سو صحت عامہ اور بحالی کےمنصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔چین دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے مفادات کے لیے تعاون کے منصوبوں کو عمل میں لانے کے لیے متعلقہ عالمی تنظیموں کو  ایک ارب امریکی ڈالرز فراہم کرے گا۔چین دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون فورم کے بعد رابطوں کا نظام قائم کرے گا ،دی بیلٹ اینڈ روڈ  مالیاتی ترقی کا تحقیقی مرکز   اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو فروغ دینے والا مرکز  قائم کیا جائے گا۔کثیرالطرفہ ترقیاتی بنک کے ساتھ کثیرالطرفہ ترقیاتی مالیاتی  تعاون کا مرکز قائم کیا  جائے گا،عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ  صلاحیتوں کی تعمیر  کے مراکز اور شاہراہ ریشم سے وابستہ عوامی تنظیموں کے تعاون کے نیٹ ورک کی تعمیر کی جائے گی۔دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو مشترکہ مذاکرات کے تحت فروغ دیا جائے گا اور اس کے تعمیراتی ثمرات سے  مختلف فریقین  مشترکہ طور پر استفادہ حاصل کریں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here