پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بیجنگ میں دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون سے خطاب کرتے ہوئے عالمی تعاون فورم کے انعقاد پر چینی قیادت کو سراہا اور کہا کہ ” مشترکہ خوشحالی کے لیے تعاون” کے موضوع پر مبنی دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون کا انعقاد خوش آ ئند ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فورم کے انعقاد سے مستقبل میں معاشی تعاون کی راہ ہموار ہو گی ، کاروباری اداروں کے درمیان تعاون اور افرادی سطح پر روابط کو فروغ ملے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ چین کی قیادت اور دیگر عالمی رہنماوں کے ہمراہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو سراہنے کے لیے بیجنگ میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ مختلف خطوں میں اقتصادی راہداریوں کے قیام اور سلک روڈ فنڈ اور ایشئن انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک جیسے مالیاتی اداروں کے قیام کے حوالے سے چینی وژن کو بھر پور سراہتے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ایک بین البر اعظمی عظیم منصوبہ ہے جو بنیادی تنصیبات ، توانائی ، تجارت ، ٹیلی مواصلات ، سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کے منصوبوں کو یکجا کرتا ہے۔ درحقیقت دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے بین البراعظمی تعاون کے ایک نئے باب کا آ غاز ہوا ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو دنیا کے تین بڑے براعظموں ایشیا ،افریقہ اور یورپ کو منسلک کرنے کا منصوبہ ہے ، دنیا کی نصف آ بادی ، دنیا کے آ دھے وسائل اور پینسٹھ ممالک اس کے دائرہ کار میں آ تے ہیں۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو تمام فریقین کے لیے مشترکہ مفادات پر مبنی شراکت داری کے مواقع فراہم کرتا ہے ، اس سے دنیا کے ترقی پزیر ممالک میں معاشی ترقی ممکن ہو گی اور تجارت اور معیشت کے حوالے سے رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے گا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے عالمی سطح پر معاشی نظم و نسق میں بہتری اور اصلاحات کو فروغ دیا جا سکے گا ، روابط کے فروغ اور قریبی تعاون سے امن و استحکام اور بنی نوع انسان کو خوشحالی کے ایک اعلیٰ درجے تک بلند کیا جا سکے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امن و ترقی لازم و ملزوم ہیں اور علاقائی تعاون سے ہی معاشی ترقی کا حصول ممکن ہے ، دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو تنازعات کے خاتمے سے تعاون کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جناب نواز شریف نے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بھی دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو انتہائی اہم قرار دیا ، مذکورہ انیشیٹو سے غربت کا خاتمہ اور پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ چین پاک اقتصادی راہداری کو دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیتے ہوئے جناب نواز شریف نے کہا کہ اس سے پاکستان سرمایہ کاری اور تجارت کی ایک منزل بن جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک کی کوئی جغرافیائی حدود نہیں ہیں اور یہ تمام ممالک کے لیے کھلا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ ہمیں مذاکرات اور سفارت کاری کے زریعے تنازعات اور اختلافات کو حل کرنا ہے تا کہ مستقبل کی نسلوں کے لیے امن وراثت میں چھوڑا جا سکے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بنیادی تنصیبات ، توانائی اور صنعتی منصوبوں پر کامیابی سے پیش رفت جاری ہے اور سی پیک سے پاکستان کے لیے معاشی ،سماجی اور ثقافتی شعبے میں بے مثال ثمرات حاصل کیے گئے ہیں۔ سرمایہ کاری کے لیے ایک سازگار ماحول کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس سے صنعتیں ترقی کر رہی ہیں ، روزگار کے مواقع میسر آ رہے ہیں اور بین الاقوامی سرمایہ کار ی کو راغب کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ سی پیک کو پاکستانی عوام کی حمایت حاصل ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کے وژن 2025 سے ہم آ ہنگ ہے۔اس وژن کے تحت پاکستان میں غربت کے خاتمے ، تعلیم ،صحت کی ترقی سے معاشی شرح نمو اور سماجی ترقی کے درمیان فرق کو کم کیا جا سکے گا ۔