ہمایوںخان,پاکستان کی معروف درسگاہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آ باد میں شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں ،چین پاک تعلقات اور جنوبی ایشیا کے امور پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔
ہمایوں خان نے چائنا ریڈیو انٹر نیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کیا جانے والا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو مشترکہ ترقی کا ایک جامع وژن ہے جس سے ایشیا کو یورپ ،افریقہ اور دنیا کے دیگر حصوں سے منسلک کیاجا سکے گا۔ ہمایوں خان کے مطابق دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ چینی صدر کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پوری دنیا کو ساتھ لیکر چلنے کی عکاسی کرتا ہے اور اگر خارجہ پالیسی یا معاشی پالیسیوں کے حوالے سے اسے دیکھا جائے تو بلا شبہ اس وقت یہ دنیا کا سب سے بڑاانیشیٹو بن کر سامنے آ یا ہے۔ ہمایوں خان نے مزید کہا کہ اکیسویں صدی عالمگیریت کی صدی ہے جس میں رابطہ سازی ، مواصلات اور مذاکرات کو فروغ حاصل ہوا ہے لیکن دوسری جانب ہمیں یورپ ،ایشیا اور افریقہ میں کچھ اقتصادی بلاکس بھی بنتے نظر آ ئے ہیں لہذا چین کی جانب سےپیش کیا جانے والا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو بنیادی تنصیبات کی تعمیر ، رابطہ سازی کے فروغ اور اشتراکی ترقی سے دوبارہ دنیا کو ایک گلوبل ویلج بنانے کا بہترین نمونہ بن کر سامنے آ یا ہے جو سب کے لیے فائدہ مند ہو۔دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو معاشی ثمرات سے منصافانہ مستفید ہونے پر زور دیتا ہے اور اس کے نظریات میں تمام ممالک ، خطوں میں اشتراکی پا ئیدار معاشی ترقی کو فروغ دینا شامل ہے۔ہمایوں خان کے مطابق ماضی میں عالمگیریت کے نظریات سے صرف چند ممالک نے فائدہ اٹھایا اور وسائل سے مالا مال ممالک اس سے بڑے پیمانے پر مستفید ہوئے لیکن چینی صدر کی جانب سے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ معاشی ثمرات تمام طبقوں تک یکساں میسر آ ئیں اور اس کی ایک اہم مثال دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ چین پاک اقتصادی راہداری ہے۔ چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت چین نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے جس کا فائدہ پاکستان اور پاکستان کی عوام کو ہو گا۔ چین عالمگیریت کا ایک نیا تصور سامنے لے کر آ یا ہے جس کے تحت اس کا فائدہ صرف چین کو نہیں بلکہ پورے عالم کو ہو گا۔ چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شمولیت کی دعوت تمام ملکوں کو دی ہے اور ہر ملک آ زادانہ اس میں شمولیت اختیار کر سکتا ہے۔ ہمایوں خان نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حوالے سے بیجنگ میں منقعد ہونے والا عالمی تعاون فورم مذکورہ انیشیٹو کے پیش کرنے کے بعد اس حوالے سے اعلیٰ سطح کاپہلا فورم ہے جس میں دنیا کے سبھی خطوں اور عالمی تنظیموں کی شمولیت ہو گی ، اس فورم کی کامیابی اس بات کی عکاسی کرے گی کہ دنیا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پر نہ صرف اعتماد کرتی ہے بلکہ اس میں شمولیت کی خواہاں ہے اور مستقبل میں مزید ممالک اس میں شمولیت اختیار کریں گے،اس فورم کے انعقاد سے دنیا کو پتہ چلے گا کہ چین کے عالمگیریت کے تصور کی کیا اہمیت ہے اور کیسے اس سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ہمایوں خان نے کہا دنیا کے کم ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کی ترقی کے لیے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ایک امید کی کرن ہے جس سے وہ اپنی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔