افغانستان کے سیاسی، کاروباری اور تعلیمی حلقوں میں زیادہ شخصیات نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو، علاقائی ترقی کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے افغانستان اور چین کے مفادات سے مطابقت رکھتاہے اور افغانستان ،چین اور سارے جنوبی ایشیا کی مشترکہ ترقی کو فروغ دے سکتا ہے۔
چین میں تعینات افغانستان کے سابق سفیر سلطان احمد باہین نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں کئی طریقے موجود ہیں۔ جس کا حتمی مقصد مشترکہ ترقی ہے۔یہ افغانستان اور سارے خطے کی ترقی کے فروغ کے لئے اہم اقدام ہے اور علاقائی رابطو ں اور تعاون کو آگے بڑھائَے گا۔
افغانستان کے صوبہ بدخشان کی سیینٹر فوزیہ کوفی نے کہا کہ افغانستان کو دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں فعال طور پرحصہ لینا چاہیئے کیونکہ یہ دونوں ممالک کے عوام کی شدید خواہش ہے۔
دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کی مسلسل پیش رفت سے فائدہ اٹھا کر حالیہ برسوں میں چین اور افغانستان کا تعاون اور رابطہ بہتر ہو رہا ہے ہیں۔ارمچی سے کابل تک پروازوں کی بحالی،چین افغانستان کے درمیان براہ راست مال بردار ٹرین کا آغاز اور آر ایم بی کی افغانستان کی سرکاری زر مبادلہ کی شرح کوٹیشن کی فہرست میں شمولت سمیت اقدامات سے دوطرفہ تجارتی روابط کو زیادہ سہولتیں میئسر ہوئی ہیں۔
افغانستان کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق چین افغانستان میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک اور تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔