چائنیز اکیڈمی آ ف سائنس کے صدر پائے چھون لی نے نو تاریخ کو بیجنگ میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ ایک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی تعاون نیٹ ورک 2030 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے دی بیلٹ اینڈ روڈ خطے میں حالیہ برسوں کے دوران سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے کہا کہ چائنیز اکیڈمی آ ف سائنس کی جانب سے دو ہزار سے زیادہ افراد کو چین لایا گیا ہے اور تقریباً پندرہ سو طلباء کو چین میں ماسٹر ڈگری کے حصول کے لیے وظائف بھی فراہم کیے گئے ہیں ۔پائے کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کو ایک ہی جیسے مسائل کا سامنا ہے جس میں آ لودگی ، قدرتی آ فات شامل ہیں اس لیے ضروری ہے کہ مذکورہ ممالک باہمی تعاون کو وسعت دیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قابلیتی تبادلوں سے بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حوالے سے اعتماد سازی کو فروغ ملے گا۔