چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے اٹھائیس تاریخ کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے پر وزارتی کانفرنس میں شرکت کی اور شرکاء کو چین کے موقف سے آگاہ کیا۔
جناب وانگ ای نے کہا کہ صورتحال کی تبدیلیوں کے باوجود، جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے پر چین کا موقف پرانا ہی ہے ۔ چین کا موقف ہے کہ سب سے پہلے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے موجودہ ہدف کو برقرار رکھا جائے۔ چین شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کا مخالف ہے اور شمالی کوریا سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداروں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔ چین بات چیت کے ذریعے جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے کو حل کرنے پر گامزن ہے۔ مذاکرات واحد طریقہ ہے اور ایک حکمت والا راستہ بھی ہے۔ جزیرہ نما کوریا کی صورتحال کی تاریخ سے یہ پتہ چلتا ہےکہ اگر بات چیت رہے ، تو صورتحال مجموعی طور پر مستحکم ہوسکتی ہے، ورنہ صورتحال قابو سے باہرہوگی۔
وانگ ای نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کا براہ راست متاثرہ فریق نہیں ہے، جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے کے حل کی چابی چین کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔ لیکن جزیرہ نما کوریا کے ہمسائے کے طور پر چین اس مسئلے کے حل کے لئے بھر پور کوشش کرتا رہا ہے۔ وانگ ای نے جزیرہ نما کوریا کے ایٹمی مسئلے سے متعلق فریقوں خاص کر شمالی کوریا اور امریکہ سے مثبت بات چیت کرنے کی اپیل کی۔ تاکہ مذاکرات بحال ہوسکیں
اس کے ساتھ ساتھ، وانگ ای نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین جنوبی کوریا میں امریکی تھاڈ سسٹم کی تنصیب کی سخت مخالفت کرتا ہے۔