آستانہ: چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ نئے مواقعوں اور چیلینجز کے پیشِ نظر شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبران کو سیاست، سیکورٹی ، معیشت اور عوامی تبادلوں میں ہمہ جہت تعاون کو بڑھانا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلا س میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ممبر ممالک کے استحکام اور ترقی کے لیے تعاون ضروری ہے۔
چین کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ موجودہ سال شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر پر دستخط کیے جانے کا پندرھواں سا ل ہے۔ یہ مساوی سلوک کے شنگھائی جذبے کا اظہارہے۔ سب کےلیے جیت کے یکساں مواقعوں اور فراخدلانہ رویوں کی وجہ سے یہ تنظیم بین الاقوامی تعاون کےلیے ایک نیا ماڈل ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام دو ہزار ایک میں عمل میں آیا۔ اس کے ممبران میں چائنہ، قازقستان، کر غیزستان، روس ، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ وانگ ای نےکہا کہ قیام کے بعد سے اس تنظیم نے ممبر مما لک کے ترقیاتی مفادات کی حفاظت اور ان کو فروغ دیا ہے۔
جون دہ ہزار سولہ میں بھارت اور پاکستان نے تنظیم میں شمولیت کےلیے ضرروی یاداشت پر دستخط کیے ہیں۔ امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک دونوں ممالک کو مکمل ممبر کا درجہ دے دیا جائے گا۔ توسیع کے بعد یہ جغرافیائی لحاظ اور آبادی کے اعتبارسے سب سے سے بڑا علاقائی گروپ بن جائے گا۔
چین کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ممبر ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تعاون کرنا چاہیے اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے علاقائی تنظیم کے قیام ، باہمی سرمایہ کاری اور تجارت کو بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے ممبر ممالک کے درمیان عوامی تبادلے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے دوران تمام وزرائے خارجہ نے علاقائی استحکام اور ترقی کے فروغ میں تنظیم کے کردار کو تسلیم کیا ۔ وزرائے خارجہ نے آستانہ میں سمٹ کی تیاریوں کے حوالے سے دستاویزات پر بھی دستخط کیے۔